بت پرستی دنیا بھر میں کسی نہ کسی شکل میں ہوتی رہی ہے، ہمارے یہاں بھی ہوتی ہے لیکن بت پرستی کا اصل مقصد باہری مجسمہ کی پرستش کرنا نہیں بلکہ اس کی روحانی اہمیت کو سمجھنا ہے۔ یہی بت پرستی جب سیاسی مفاد حاصل کرنے کی کوشش بن جاتی ہے تو تباہ کن ہو جاتی ہے۔ یونان میں کبھی ایتھینس کے بڑے رہنما پریکلیز نے کہا تھا کہ ہم فن کی عبادت تو کرتے ہیں لیکن تخریب کاری کے لئے نہیں۔ اسی طرح کالی داس نے بھی شیو سے پاروتی کو کہلوایا کہ یہ عوامی رائے ہے کہ بت پرستی کرنی چاہئے لیکن بدکار دل سے نہیں۔
اب اس میں دو رائے نہیں ہو سکتی کہ جب اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی جی نے ایودھیا میں رام کا عظیم الشان مجسمہ دریائے سرجو کے ساحل پر نصب کرنے کا اعلان کیا تو ان کی منشا کیا تھی! بہرحال مجسمہ نصب کرنے سے قبل کانگریس کے ایک دانشور اعلیٰ رہنما ڈاکٹر کرن سنگھ نے یوگی جی کو خط لکھ کر کہا ہے کہ بغیر سیا (سیتا) کے رام کے مجسمہ کا تصور بھی کرنا بے معنی ہے۔ ڈاکٹر کرن سنگھ ہندوستانی روایات سے بخوبی واقف ہیں اور ان کی بات میں دم ہے۔ تلسی داس بھی کہہ گئے ہیں، ’سیا رام مے جُگ جانی، کرہوں پرنام جوری جُگ پانی۔‘ یعنی نصب کریں تو دونوں (رام اور سیتا ) کے مجسمے نصب کریں ورنہ ناانصافی سے جنگل میں بھیج دی گئی حاملہ سیتا کو آپ دوبارہ ایودھیا سے بدر کریں گے۔ بڑے لوگوں کی بڑی بات!
بہر حال مترو! ہندو مذہبی کتابوں میں سرسری طور پر بت پرستی کی بابت حقائق کچھ اس طرح ہیں:
زمانہ وید میں بت پرستی کا کوئی واضح ثبوت نہیں ملتا۔ دھرم شاستر کا اتیہاس (وامن راؤ کانے) کے مطابق اس وقت عقیدہ کا فقدان نہیں تھا لیکن عوام میں آتش، سورج اور ہوا کی پرستش براہ راست یا باالواسطہ طور پر ہوتی تھی۔ خواہ منتروں میں دیوتاؤں کے روپ کا پر کشش تصور کیا جاتا تھا لیکن پھر بھی کہا جاتا تھا کہ وہ بے شکل و صورت ہیں۔
Published: 16 Dec 2018, 9:02 AM IST
Published: 16 Dec 2018, 9:02 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 16 Dec 2018, 9:02 AM IST
تصویر: پریس ریلیز