لوک سبھا انتخاب میں ووٹنگ کے بعد اب ووٹ شماری کا وقت کافی نزدیک ہے۔ اس سے پہلے ای وی ایم بدل کر گڑبڑی پیدا کرنے کا اندیشہ بڑھتا جا رہا ہے۔ پیر کے روز بہار میں آر جے ڈی-کانگریس کارکنان نے سارن اور مہاراج گنج سیٹ کے ایک اسٹرانگ روم میں گھسنے کی کوشش کر رہے ای وی ایم سے بھرے ایک ٹرک کو پکڑا اور اسے اندر نہیں جانے دیا۔
Published: 21 May 2019, 10:10 AM IST
آر جے ڈی نے ای وی ایم سے بھرے ٹرک کی تصویر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت موقع پر علاقے کے بی ڈی او بھی موجود تھے جو اس بارے میں پوچھنے پر کوئی جواب نہیں دے پائے۔ فی الحال اس ٹرک کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ملی ہے۔
Published: 21 May 2019, 10:10 AM IST
بی ایس پی امیدوار کا کہنا تھا کہ اسٹرانگ روم سے ای وی ایم سے بھری دو گاڑیوں کو نکالنے کی کوشش کی گئی۔ ان دونوں گاڑیوں پر نمبر پلیٹ بھی نہیں لگے تھے۔ اس عمل کے بعد مقامی لوگوں اور گٹھ بندھن کے کارکنان نے ای وی ایم سے لدی گاڑیوں کو گیٹ پر روک دیا اور دھرنے پر بیٹھ گئے۔ اس دوران کارکنان اور انتظامیہ کےد رمیان تلخ نوک جھونک بھی ہوئی۔ بتایا جا رہا ہے کہ میڈیا کے پہنچنے کی خبر سن کر انتظامیہ نے ای وی ایم سے بھری گاڑیوں کو واپس اندر بھیج دیا۔
Published: 21 May 2019, 10:10 AM IST
دوسری طرف اتر پردیش کے چندولی اور غازی پور سے بھی ای وی ایم بدلے جانے کی خبریں سامنے آئی ہیں۔ پیر کی شام کو چندولی میں تقریباً ڈیڑھ سو ای وی ایم سے لدا ایک ٹرک اسٹرانگ روم کے پاس پہنچ ااور ان مشینوں کو اندر رکھا جانے لگا۔ خبر ملنے پر کانگریس کارکنان اور دوسری پارٹیوں کے اراکین موقع پر پہنچے اور اس کی مخالفت کی۔ نیچے دیے گئے ویڈیو میں دیکھیں کہ کس طرح ووٹنگ کے اگلے دن یعنی 20 مئی کو چندولی میں ایک ٹرک سے اتار کر ای وی ایم کو وہاں رکھا جا رہا ہے جہاں پہلے سے ووٹنگ میں استعمال ہو چکی ای وی ایم مشینیں رکھی ہوئی تھیں۔
Published: 21 May 2019, 10:10 AM IST
چندولی ضلع کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر پرتاپ سنگھ نے فون پر بتایا کہ انھیں خبر ملی تھی کہ کہیں سے تقریباً ڈیڑھ سو ای وی ایم سنٹر پر لائی جا رہی ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ وہ اس گاڑی کا پیچھا کرتے ہوئے وہاں پہنچے جہاں ووٹنگ میں استعمال ہو چکی ای وی ایم کو رکھا گیا تھا۔ اس خبر کے پھیلنے کے بعد وہاں اپوزیشن پارٹیوں کے تقریباً 500-400 کارکنان پہنچ گئے۔ دیویندر پرتاپ سنگھ نے بتایا کہ ہنگامہ بڑھنے پر ضلع مجسٹریٹ موقع پر آئے اور انھوں نے غلطی مانتے ہوئے باہر سے لائی گئی ای وی ایم کو وہاں سے ضلع مجسٹریٹ دفتر میں شفٹ کیا۔ اس سے قبل اپوزیشن پارٹی کے ایک کارکن نے ویڈیو پیغام جاری کر اس کی جانکاری دی تھی۔
Published: 21 May 2019, 10:10 AM IST
غازی پور میں بھی اسی طرح کا معاملہ سامنے آیا۔ خبر ملتے ہی یہاں سے گٹھ بندھن کے امیدوار افضال انصاری اپنے حامیوں اور کارکنان کے ساتھ موقع پر پہنچے اور اس کی مخالفت کی۔ انھوں نے اس کارروائی کے خلاف وہاں دھرنا بھی دیا۔ لیکن اسی درمیان وہاں پہنچی پولس نے انھیں وہاں سے ہٹانے کی کوشش کی۔ نیچے دیے گئے ویڈیو میں دیکھیں کہ کس طرح ای وی ایم کی جگہ پر ہنگامہ ہو رہا ہے اور پولس احتجاج درج کر رہے افضال انصاری اور دیگر کارکنان کو وہاں سے ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔
Published: 21 May 2019, 10:10 AM IST
گزشتہ کچھ دنوں میں ملک کے الگ الگ حصوں سے ای وی ایم بدلنے کی کئی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ اس سے پہلے اتر پردیش کے ڈمریا گنج لوک سبھا سیٹ پر ایس پی-بی ایس پی اتحاد کے امیدوار آفتاب عالم نے اسٹرانگ روم سے ای وی ایم بدلنے کا الزام لگایا تھا۔
Published: 21 May 2019, 10:10 AM IST
ڈمریا گنج سے بی ایس پی کے امیدوار آفتاب عالم کا کہنا تھا کہ اسٹرانگ روم میں ای وی ایم مشینیں بدلی گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب اسٹرانگ روم بند کیا جا چکا ہے تو انتظامیہ کس کی اجازت سے ای وی ایم اِدھر اُدھر کر رہا ہے۔ اس معاملے کے بعد اسٹرانگ روم کے باہر 14 مئی کو ایس پی اور بی ایس پی کارکنان نے خوب ہنگامہ بھی کیا تھا۔
Published: 21 May 2019, 10:10 AM IST
ہریانہ میں بھی اس طرح کا معاملہ پیش آیا ہے۔ ریاست کے فتح آباد میں ای وی ایم اسٹرانگ روم احاطہ میں ایک مشتبہ ٹرک پہنچ گیا تھا جس کے بعد کانگریس کارکنان نے ہنگامہ کیا۔ بتایا گیا کہ کانگریس کارکنان کو اس ٹرک پر پہلے سے ہی شبہ تھا اور وہ اس کا پیچھا پہلے سے ہی کر رہے تھے۔ خبر ملتے ہی کانگریس کے کئی لیڈران وہاں پہنچے اور کالج احاطہ میں تعینات سیکورٹی اہلکاروں سے ٹرک کے بارے میں جانکاری مانگی۔ معاملے کو طول پکڑتا دیکھ پولس افسر اور ضلع انتخابی افسر بھی وہاں پہنچ گئے۔ ہنگامہ بڑھتا دیکھ افسران کو مشتبہ ٹرک کو وہاں سے بھیجنا پڑا۔
Published: 21 May 2019, 10:10 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 21 May 2019, 10:10 AM IST
تصویر: پریس ریلیز
تصویر سوشل میڈیا