مہاراشٹر میں بی جے پی اور شیو سینا کے درمیان سیاسی جنگ تیز تر ہو گئی ہے۔ شیوسینا نے بی جے پی پر آج ایک بار پھر اپنے ترجمان ’سامنا‘ میں زبردست حملہ کیا ہے۔ شیوسینا نے اشاروں اشاروں میں اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت کی بات بھی کہہ ڈالی ہے۔ سامنا میں اس نے لکھا ہے کہ کچھ لوگ نئے اراکین اسمبلی سے رابطہ قائم کر کے ’تھیلی‘ کی زبان بول رہے ہیں۔ شیو سینا نے کہا کہ ریاست میں غیر معیاری سیاست کو وہ نہیں چلنے دے گی۔ اس کے لیے شیوسینک تلوار لے کر کھڑے ہیں۔ شیو سینا نے اس کے ساتھ ہی یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ ریاست میں اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت کی کوشش کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
شیو سینا وزیر اعلیٰ عہدہ کو لے کر بضد ہے اور وہ اسے چھوڑنا نہیں چاہتی۔ شیو سینا کا کہنا ہے کہ ڈھائی سال اس کا اور ڈھائی سال بی جے پی کا وزیر اعلیٰ ہوگا۔ اس کے پیچھے شیو سینا کی دلیل ہے کہ لوک سبھا انتخاب کے دوران امت شاہ کے ساتھ ہوئی میٹنگ میں اس بات پر مہر لگی تھی۔
Published: undefined
مہاراشٹر میں حکومت تشکیل کرنے کے لیے صرف جمعہ تک کا وقت بچا ہے۔ شیو سینا کو اس بات کا خوف ستا رہا ہے کہ کہیں بی جے پی اس کے اراکین اسمبلی کو نہ توڑ لے۔ خبر ہے کہ شیوسینا اپنے اراکین اسمبلی کو ہوٹل میں شفٹ کر سکتی ہے۔ حالانکہ اس بات سے شیوسینا نے سیدھے طور پر انکار کر دیا ہے۔ سنجے راؤت نے شیوسینا کے ذریعہ پارٹی کے اراکین اسمبلی کو ریسورٹ میں منتقل کرنے کے سوال پر کہا کہ ’’ہمیں ایسا کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، ہمارے اراکین اسمبلی ہمارے ساتھ مضبوطی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ جو لوگ اس طرح کی افواہیں پھیلا رہے ہیں انھیں پہلے اپنے اراکین اسمبلی کی فکر کرنی چاہیے۔‘‘
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ آج کا دن مہاراشٹر میں سیاسی لحاظ سے کافی اہمیت کا حامل ہے۔ بی جے پی کا ایک نمائندہ وفد آج ممبئی میں گورنر بھگت سنگھ کوشیاری سے ملاقات کرے گا۔ بی جے پی لیڈر گورنر کے سامنے حکومت بنانے کا دعویٰ بھی پیش کر سکتے ہیں، لیکن دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ کیا وقت پر وہ شیوسینا کو اپنے ساتھ لانے میں کامیاب ہو جائیں گے!
Published: undefined
واضح رہے کہ بدھ کے روز سنجے راؤت نے بی جے پی کے تعلق سے ایک سخت رد عمل ظاہر کیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’’ہم مہاراشٹر کے گورنر سے ملے، ریپبلکن پارٹی آف انڈیا کے رام داس اٹھاولے نے بھی ان سے ملاقات کی اور اگر بی جے پی لیڈر جمعرات کو گورنر سے ملاقات کرنے جا رہے ہیں تو وہ حکومت سازی کا دعویٰ بھی کریں۔ انھیں حکومت بنانی چاہیے، کیونکہ ان کی پارٹی سب سے بڑی ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز