اسٹینڈ اپ کامیڈین کنال کامرا اس وقت سرخیوں میں ہیں۔ منگل کے روز ایک ہوائی سفر کے دوران ان کا سامنا ریپبلک ٹی وی جرنلسٹ ارنب گوسوامی سے ہو گیا تھا اور انھوں نے فلائٹ میں ہی ان سے کچھ ایسے سوالات کر ڈالے جس پر ارنب نے خاموشی اختیار کر لی، لیکن کنال کامرا کے سوال نے ہندوتوا ذہنیت رکھنے والے لوگوں کو تلملا کر رکھ دیا۔ جب کنال نے یہ ویڈیو اپنے سوشل میڈیا ٹوئٹر پر ڈالا تو زبردست طریقے سے وائرل ہوا اور لوگ ارنب گوسوامی کا مذاق بنانے لگے۔ لیکن اس ویڈیو میں کنال کامرا کے ’غیر اخلاقی‘ رویہ کی تنقید مرکزی وزیر برائے شہری ہوا بازی ہردیپ سنگھ پوری نے میڈیا کے سامنے کی جس کے بعد معاملہ نے طول پکڑ لیا۔
Published: 29 Jan 2020, 6:11 PM IST
دلچسپ بات یہ ہے کہ پہلے تو انڈیگو فلائٹ (جس میں کنال کامرا نے ویڈیو بنایا تھا) کنال پر 6 مہینے کی پابندی عائد کر دی اور اس کے بعد تین دیگر ائیر لائنس ائیر انڈیا، اسپائس جیٹ اور گو ائیر نے بھی آئندہ نوٹس جاری ہونے تک ان کے لیے ہوائی خدمات پر پابندی لگا دی۔ چونکہ انڈیگو کا حوالہ دیتے ہوئے مودی کابینہ میں وزیر ہردیپ پوری نے دیگر ائیر لائنس کو بھی مشورہ دیا تھا کہ وہ بھی اس طرح کی کارروائی کریں، اس لیے لوگ پورے معاملے کو اس سے جوڑ کر دیکھ رہے ہیں۔ لیکن سب سے بڑا سوال یہاں پر یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا کوئی ائیر لائنس فوری طور پر ایسے فیصلے لے سکتی ہیں؟ اس سلسلے میں قوانین و ضوابط کیا ہیں، اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
Published: 29 Jan 2020, 6:11 PM IST
سچ تو یہ ہے کہ ائیر لائنس کو پہلے ایسے معاملوں کی جانچ کے لیے ایک سبکدوش ضلع جج یا سیشن جج کی صدارت میں ایک انٹرنل کمیٹی تشکیل دینی ہوتی ہے۔ یہ کمیٹی ایک تفصیلی جانچ کرتی ہے اور پھر یہ طے کرتی ہے کہ یہ جرائم کی سطح ایک، دو یا تین میں آتی ہے۔ اس کے علاوہ فیصلہ پر پہنچنے کے بعد ائیر لائنس کو انٹرنل اپیلی کمیٹی کو اپیل کرنے کے لیے شخص کو 60 دنوں کا وقت دینا ہوتا ہے جس کے لیے گائیڈ لائن تیار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
Published: 29 Jan 2020, 6:11 PM IST
شہری ہوابازی سے متعلق جو قوانین ہیں، اس کے مطابق ’غیر اخلاقی سلوک‘ (جسمانی تشدد کے بغیر) سطح ’ایک‘ کا جرم ہے۔ سطح ’ایک‘ کے جرائم پر تین مہینے کی پابندی لگتی ہے۔ 6 مہینے کی پابندی صرف جسمانی تشدد کے واقعات کے لیے ہے۔ سماجی کارکن ساکیت گوکھلے نے شہری ہوابازی کے ضابطوں کے اسکرین شاٹ اپنے سوشل میڈیا پر شیئر کیے ہیں۔ ساتھ ہی انھوں نے آر ٹی آئی کی ایک عرضی داخل کی ہے اور واقعہ کے تعلق سے ائیر انڈیا کے قوانین کے بارے میں پوچھا ہے۔
Published: 29 Jan 2020, 6:11 PM IST
ساکیت گوکھلے نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’ائیر انڈیا کے پاس آر ٹی آئی کی ایک عرضی داخل کی گئی ہے جس میں ضروری ضابطوں پر عمل کیے بغیر ائیر لائنس کے ذریعہ کنال کامرا پر لگائی گئی منمانی پابندی سے متعلق دستاویز مانگے گئے ہیں۔ اس پورے معاملے میں وزیر ہردیپ سنگھ پوری کے عجیب و غریب کردار پر شہری ہوابازی وزارت سے بھی جانکاری طلب کی گئی ہے۔‘‘
کنال کامرا کی حمایت میں کئی لوگ کھڑے ہو گئے ہیں اور ان ائیر لائنس پر سوال اٹھا رہے ہیں جنھوں نے کنال پر پابندی عائد کر دی ہے۔ جے این یو طلبا لیڈر کنہیا کمار بھی اس فہرست میں شامل ہیں جو کنال کی حمایت میں ہیں۔ انھوں نے 2016 کے ایک ہوائی سفر کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ایک مسافر نے ممبئی سے پونے سفر میں طیارہ کے اندر ان کا گلا دبانے کی کوشش کی تھی۔ کنہیا کہتے ہیں کہ بعد میں انھیں ائیر لائنس کے ملازمین کے ذریعہ سیکورٹی معاملہ کا حوالہ دے کر اتار دیا گیا جس سے وہ وہاں ایک پروگرام میں شامل ہونے کے لیے بذریعہ سڑک پونے جانے کے لیے مجبور ہو گئے۔
Published: 29 Jan 2020, 6:11 PM IST
سوشل میڈیا پر دسمبر 2019 کا ایک ویڈیو بھی اب وائرل ہونے لگا ہے۔ اس میں نظر آ رہا ہے کہ بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرگیہ سنگھ ٹھاکر کسی سیٹ پر بیٹھ گئی تھیں جہاں انھیں نہیں بیٹھنا تھا۔ ویڈیو میں بار بار گزارش کرنے کے باوجود اپنی سیٹ بدلنے سے وہ لگاتار انکار کر رہی ہیں۔ اس عمل کی وجہ سے فلائٹ تقریباً 45 منٹ تاخیر سے روانہ ہوئی تھی۔ بعد میں ائیر لائنس نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ پرگیہ ٹھاکر کو دہلی-بھوپال ہوائی سفر کے دوران پائلٹ ٹیم کے ذریعہ غیر ایمرجنسی سیٹ پر جانے کے لیے کہا گیا تھا کیونکہ وہ وہیل چیئر پر تھیں، لیکن انھوں نے انکار کر دیا جس کی وجہ سے پرواز میں تاخیر ہو گئی۔ ائیر لائنس کے ترجمان کے مطابق مسافروں نے بھوپال کے رکن پارلیمنٹ سے ایمرجنسی سیٹ سے غیر ایمرجنسی صف میں اپنی سیٹ بدلنے کی گزارش کی جب کہ کچھ لوگوں نے پائلٹ ٹیم سے اسے اتارنے کی گزارش کی۔
Published: 29 Jan 2020, 6:11 PM IST
دونوں معاملوں میں متعلقہ ائیرلائنس کے ذریعہ کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ ان واقعات کو پیش نظر رکھ کر یہاں کچھ ایسے سوالات ضرور ہیں جو پوچھے جانے چاہئیں۔ وہ سوالات کچھ اس طرح ہیں...
Published: 29 Jan 2020, 6:11 PM IST
Published: 29 Jan 2020, 6:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 29 Jan 2020, 6:11 PM IST
تصویر: پریس ریلیز