نئی دہلی: ایران کے وزیر خارجہ جاوید ظریف نے ان کے ملک کے تئیں امریکہ کی پالیسی کی مذمت کرتے ہوئے آج کہا کہ امریکی کارروائی قتل عام اور بین الاقوامی ضابطوں کی خلاف ورزی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ ایرانی فوجی کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کی ہندوستان کے 430 شہروں اور قصبوں میں احتجاج ہوا اور میٹنگوں میں اس کی مذمت کی گئی۔
Published: undefined
رائے سینا ڈائیلاگ میں ظریف نے آج کہا، ’’ایران سفارت میں دلچسپی رکھتا ہے لیکن وہ امریکہ کے ساتھ سودے بازی کا خواہش مند نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ امریکہ بات چیت کے دوران کیے گئے عزم سے خود ہی پیچھے ہٹا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ میجر جنرل سلیمانی کے قتل کی مخالفت میں نہ صرف ایران اور ہندوستان بلکہ دنیا بھر میں مخالفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا،’’آپ نے اس پر صرف ایران میں ہی ردعمل نہیں دیکھا۔ مجھے یہ سن کر حیرانی ہوئی کہ ہندوستان کے 430 شہروں میں اس کی مخالفت ہوئی اور مذمت کی گئی۔
Published: undefined
یوکرین کے ایک طیارے کے ایران میں غلطی سے مار گرائے جانے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں شروع میں ہمیں غلط اطلاع دی گئی۔ اس کی وجہ سے ایران میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ ہر چیز کو اپنے نظریہ سے دیکھتا ہے اور اسے اپنی پالیسی پر غور کرنا چاہیے۔ ظریف نے کہا کہ امریکی پالیسی میں ’رعونت اور لاپرواہی‘ پر مبنی ہے جو خطرناک ہے۔
Published: undefined
قبل ازیں، ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے آج یہاں قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال سے ملاقات کی۔ جوا ظریف رائے سینا ڈائیلاگ میں حصہ لینے کے لئے منگل کے روز یہاں پہنچے تھے۔ اس ملاقات کے بارے میں کوئی سرکاری تفصیلات نہیں دی گئی ہے لیکن یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ دونوں نے خلیجی خطے میں کشیدہ حالات اور اس سے متعلق سرگرمیوں پر تبادلہ خیال کیا۔
Published: undefined
ایرانی وزیر خارجہ کے آج ہی رائے سینا ڈائیلاگ میں اپنے خیالات ظاہر کرنے کا امکان ہے۔ ان کا وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خارجہ ایس جے شكر سے بھی ملنے کا پروگرام ہے۔ جواد ظریف اپنے روسی ہم منصب کے علاوہ افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر حمد اللہ محب اور جرمنی کے سفیر نیل اینن سے بھی ملے ہیں۔ ان لیڈروں کے ساتھ بھی انہوں نے خلیجی خطے کے حالات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ رائے سینا ڈائیلاگ کے علاوہ دیگر کئی ممالک کے لیڈروں سے بھی ملنے کا امکان ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز