دہلی کانگریس صدر چودھری انل کمار نے آج ایک بار پھر شراب گھوٹالہ معاملے پر عآپ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے آج اپنے بیان میں ای ڈی پر بھی حملہ کیا اور کہا کہ اس نے دہلی، پنجاب، حیدر آباد میں 35 مقامات پر چھاپہ ماری کی لیکن نہ جانے کیوں شراب گھوٹالہ کے ماسٹر مائنڈ منیش سسودیا کے خلاف ثبوت ہونے اور ان کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود انھیں گرفتار نہیں کیا گیا؟ یہ بھی سوال کیا کہ کیوں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ چھوٹی چھوٹی مچھلیوں کے یہاں چھاپہ ماری کر توجہ بھٹکانے کی کوشش کر رہی ہے؟ چودھری انل کمار نے یہ تلخ سوال بھی کیا کہ کیا بی جے پی اور عآپ کا شراب گھوٹالے میں گٹھ جوڑ ہو گیا ہے، جو ای ڈی منیش سسودیا پر ہاتھ نہیں ڈال رہی، حالانکہ کیجریوال لگاتار مرکزی حکومت اور جانچ ایجنسیوں کے خلاف زہر افشانی کر رہے ہیں؟
Published: undefined
چودھری انل کمار نے کہا کہ سچائی سامنے آنے میں تاخیر ہو سکتی ہے، لیکن اس کو شکست نہیں ہو سکتی۔ اب بی جے پی-عآپ کا بندھن ٹوٹنے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔ ستیندر جین، وجئے نایر کے بعد سسودیا جلد ہی جیل میں ہوں گے۔ انھوں نے مزید کہا کہ چنڈی گڑھ کے راز سے کچھ اور مضبوط رشتے کھلیں گے۔ کیجریوال نے شراب پالیسی کو واپس لے کر پرانی پالیسی کو نافذ کر کے راجدھانی میں دکانیں کھول دیں، لیکن جس کے کنٹرول میں شراب گھوٹالے کو انجام دیا گیا، وہ محب وطن اور کٹر ایماندار کی طرح کھلے عام دوسری ریاستوں میں انتخابی اجلاس کر رہے ہیں، یہ بی جے پی-عآپ کے موجودہ سیاسی رشتوں کے سبب ہی ممکنہ ہو رہا ہے۔
Published: undefined
چودھری انل کمار کا کہنا ہے کہ جس شراب گھوٹالے کی جانچ کا حکم لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے ماہرین کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر دی، اس کا انکشاف ریاستی کانگریس نے پولیس اور لیفٹیننٹ گورنر کے سامنے پختہ دستاویزات کے ساتھ کیا تھا۔ پارٹی نے کیجریوال حکومت کے وزیر برائے آبکاری منیش سسودیا کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔ دہلی حکومت کی آبکاری پالیسی 22-2021 کے تحت نجی بولی لگانے والوں کو راجدھانی کو 32 زون میں تقسیم کر کے 849 ٹھیکوں کے لیے لائسنس جاری کرنے میں زبردست بدعنوانی کی تھی۔ چودھری انل کمار نے مطالبہ کیا کہ سی بی آئی فوری اثر سے منیش سسودیا کو گرفتار کرے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined