جموں: بھارتیہ جنتا پارٹی جموں وکشمیر یونٹ نے انٹرنیٹ کی معطلی کو جواز بخشتے ہوئے کہا کہ قومی مفاد کے لئے جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ خدمات کو قربان کیا جاسکتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ عدالت عظمیٰ نے گزشتہ روز جموں و کشمیر انتظامیہ کو ہدایات جاری کیں کہ وہ انٹرنیٹ بندش کے احکامات کا فوری طور ازسر نو جائزہ لے کر 7 روز کے اندر جائزہ رپورٹ عدالت میں پیش کرے۔
Published: undefined
بی جے پی جموں و کشمیر یونٹ کے ترجمان بریگیڈیئر (ر) انیل گپتا نے عدالت عظمیٰ کے متذکرہ ہدایت نامے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ کو ملک کے مفاد کے لئے قربان کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'انٹرنیٹ کو ملک کی سیکورٹی کے لئے قربان کیا جاسکتا ہے، قومی سیکورٹی اور امن وقانون کی برقراری حکومت کی ذمہ داریوں میں شامل ہے، اس کا فیصلہ عدالتوں میں نہیں کیا جاسکتا'۔
Published: undefined
موصوف ترجمان نے کہا کہ آئین میں اظہار رائے کی آزادی بھی ہے لیکن اس سے ملک کا امن و قانون نہیں بگڑنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ 'آئین میں بنیادی حقوق بھی ہیں اور بنیادی فرائض بھی ہیں، بنیادی حقوق میں اظہار رائے کی آزادی شامل ہے لیکن اظہار رائے کی آزادی سے ملک کے امن وقانون میں رخنہ نہیں پڑنا چاہیے'۔
Published: undefined
انیل گپتا نے سوالیہ انداز میں کہا کہ جموں میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس بحال ہیں تو کیا موبائل انٹرنیٹ کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں میں تجارت وغیرہ موبائل انٹرنیٹ کی بندش کے باوجود بھی نارمل ہے۔ بی جے پی کے جموں و کشمیر یونٹ کے صدر رویندر رینہ نے عدالت عظمیٰ کے متذکرہ ہدایت نامے کے حوالے سے کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ کے لوگوں کے تحفظ کے لئے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کرنا ضروری تھا۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ جموں میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات بحال ہیں لیکن جب دو ماہ قبل موبائل انٹرنیٹ خدمات بحال کی گی تو افواہ باز سرگرم ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں انٹرنیٹ کو ملک کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے انٹرنیٹ کو بند رکھنا پڑا۔ قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے پیش نظر چار اگست 2019 کی شام کو ہی جموں و کشمیر اور لداخ میں تمام طرح کی فون خدمات بلکہ تمام طرح کی انٹرنیٹ خدمات کو معطل کیا گیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز