دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں انتخابی نتائج کو لے کر جہاں پورے ملک میں تجسّس کا ماحول تھا، وہیں پوری دنیا بھی ان نتائج پر نظریں جمائے ہوئی تھی۔ دنیا کے مشہور اخبارات نے بھی ہندوستان کے انتخابی نتائج پر اپنا اپنا نظریہ پیش کیا ہے۔ چین کے ترجمان ’گلوبل ٹائمز‘ نے لکھا ہے ’’ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے انتخاب میں بڑی کامیابی درج کرنے کے بعد مشترک ہندوستان کا وعدہ کیا ہے۔ اب مودی حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج روزگار، زراعت اور بینکنگ سیکٹر ہے۔‘‘
Published: undefined
خبر رساں ایجنسی ایسو سی ایٹیڈ پریس (اے پی) نے بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی کی فتح پر لکھا ہے کہ ’’68 سالہ مودی نے بڑے احتیاط کے ساتھ اپنی شبیہ ایک ایسے سَنت کے طور پر بنایا جس نے سیاست میں ہندوستان کا عالمی درجہ اونچا اٹھانے کے لیے جنم لیا ہے۔ مودی نے پارلیمانی انتخاب کو سماجی اور اقتصادی ایشوز پر ہونے والی سیاسی لڑائی سے ہٹا کر ’پرسنالٹی کلٹ‘ یعنی ایک شخص پرمبنی سوچ میں بدل دیا۔‘‘
Published: undefined
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے ہندوستان کے انتخابات کی خبر کا عنوان ’راشٹرواد کی اپیل کے ساتھ ہندوستان کے مودی نے جیتا الیکشن‘ دیا ہے۔ اخبار نے لکھا ہے ’’ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی پارٹی نے دنیا کے سب سے بڑے انتخاب میں زبردست کامیابی حاصل کی۔ ووٹروں نے مودی کی طاقتور اور فخر کرنے والی ہندو شبیہ پر مہر لگا دیا۔‘‘
Published: undefined
اخبار نے آگے لکھا ہے کہ مودی کی کمایابی اس مذہبی راشٹرواد کی جیت ہے جس میں ہندوستان کو اب جمہوریت کی راہ سے الگ ہندو راشٹر کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ اخبار نے بتایا ہے کہ ہندوستان میں 80 فیصد آبادی ہندو ہے، لیکن یہاں مسلم، عیسائی، سکھ اور بودھ و دیگر مذاہب کے لوگ بھی رہتے ہیں۔
Published: undefined
اس کے علاوہ بی بی سی ورلڈ نے انتخاب کی خبر میں لکھا ہے کہ ’’ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے عام انتخاب میں شاندار کامیابی حاصل کرتے ہوئے پانچ سالوں کی دوسری مدت کار حاصل کر لی ہے۔ اس اکثریت کو پی ایم مودی کی ہندو راشٹروادی سیاست کی اکثریت بتائی جا رہی ہے۔‘‘
Published: undefined
اُدھر گلف نیوز نے ’سنمو 2.0 کا ہندوستان پر قبضہ‘ عنوان سے لکھا ہے، دہائیوں بعد بی جے پی کی بے مثال فتح۔ اس اخبار کے مضمون میں کہا گیا ہے کہ سال کے شروعات میں مودی کے سامنے کسانوں کے مسائل، روزگار بحران، رافیل جیسے ایشوز کا پہاڑ کھڑا تھا، لیکن پلوامہ اور بالاکوٹ ائیر اسٹرائک کے بعد مودی اور بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ نے بی جے پی کی کہانی نئے سرے سے لکھ دی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined