مہاراشٹر میں کسان نے ایک دلچسپ بینک شروع کیا ہے۔ اس میں پیسے قرض نہیں دیئے جائیں گے بلکہ اگر کسی کو بکری چاہیے تو اسے یہ بطور قرض دی جائے گی۔ جی ہاں، یہ سننے میں تھوڑا عجیب ضرور لگتا ہے لیکن کسان نے مربوط زراعت (انٹگریٹیڈ فارمنگ) کو فروغ دینے کے لیے ’بکری بینک‘ شروع کیا ہے اور اس کا نام ہے ’گوٹ بینک آف کرکھیڑا‘۔ اکولا ضلع میں سانگوی موہاڑی گاؤں میں یہ بکری بینک کھولا گیا ہے جس کی پوری ریاست میں تعریف ہو رہی ہے۔
Published: undefined
اس دلچسپ ’بکری بینک‘ کو کھولنے والے کسان کا نام نریش دیشمکھ ہے۔ 52 سالہ نریش پنجاب راؤ زراعت اسکول سے گریجویٹ ہیں اور جولائی 2018 میں انھوں نے ’بکری بینک‘ لانچ کیا تھا، جس کی اب خوب تعریف ہو رہی ہے۔ قرض کے خواہش مند کسان کو 1200 روپے کا رجسٹریشن فیس ادا کر کے معاہدہ کرنا ہوتا ہے۔ معاہدہ کے مطابق ایک کسان ایک بکری حاصل کر سکتا ہے۔ بکری لینے والے شخص کو 40 مہینے کی مدت میں 4 بکری کے بچے یعنی میمنے واپس کرنے ہوتے ہیں۔
Published: undefined
نریش دیشمکھ سے جب یہ پوچھا گیا کہ آخر انھوں نے بکری بینک کیوں قائم کیا، تو انھوں نے بتایا کہ یہ خیال انھیں اس وقت آیا جب گاؤں میں دیکھا کہ معاشی طور سے کمزور لوگ اور بکری پروری میں لگی خواتین اس سے اپنے بچوں کو خواندہ کر سکتی ہیں اور دھوم دھام سے شادی بھی کر سکتی ہیں۔ نریش کا کہنا ہے کہ بکری پروری میں شامل خاندانوں پر مطالعہ کرنے کے بعد بکری بینک قائم کرنے کا فیصلہ لیا۔ انھوں نے طے کیا کہ اس شعبہ کو منظم کر کے قرض کا منصوبہ شروع کرنا ہے۔
Published: undefined
نریش دیشمکھ بتاتے ہیں کہ اپنی بچت سے 40 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کی اور 340 بکریاں خریدیں۔ اس کے بعد 340 بکری پالنے والے خاندانوں کا رجسٹریشن کر کے ان میں ان بکریوں کو تقسیم کیا۔ اندازہ ہے کہ اس منصوبہ کے تحت بکری پروری والی ہر خاتون کو تقریباً 2.5 لاکھ روپے کا فائدہ ہوگا۔ دیشمکھ کی پیش قدمی کی اب ہر جانب تعریف ہو رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز