نئی دہلی: خواجہ معین الدین چشتیؒ سے متعلق اپنے متنازعہ بیان کے سلسلے میں مختلف ریاستوں میں ایف آئی آر کا سامنا کررہے ٹیلی ویژن اینکر امیش دیوگن کو سپریم کورٹ سے جمعہ کے روز فوری راحت ملی، جس نے ان کے خلاف کسی بھی تادیبی کارروائی پر اگلے حکم تک روک لگادی ہے۔
Published: 26 Jun 2020, 3:40 PM IST
جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس دنیش مہیشوری کی تعطیلی بنچ نے امیش دیوگن کی جانب سے پیش ہوئے سینئر وکیل سدھارتھ لتھرا کی دلائل سننے کے بعد عرضی گزار خلاف مہاراشٹر، تلنگانہ، راجستھان اور اترپردیش میں درج ایف آئی آر کی جانچ اور کسی بھی طرح کی تادیبی کارروائی پر اگلی سماعت تک کے لئے روک لگادی۔
Published: 26 Jun 2020, 3:40 PM IST
عدالت نے اس معاملے میں مرکزی حکومت اور مختلف ریاستوں حکومتوں کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا ہے۔ بنچ نے معاملے کی آئندہ سماعت جولائی کے پہلے ہفتے میں کرنے کا فیصلہ کیا اور سبھی مدعا علیہان سے اگلی سماعت تک جواب داخل کرنے کےلئے کہا۔
اس سے قبل لتھرا نے دلیل دی کہ ان کے موکل کو مختلف ریاستوں کی پولیس پوچھ تاچھ کے لئے طلب کررہی ہے جبکہ عرضی گزار نے انجانے میں ہوئی اپنی غلطی پر اگلے ہی دن افسوس ظاہر کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دیوگن کے منہ سے ’خلجی‘ کے بجائے ’چشتی‘ نکل گیا تھا، جس کے لئے انہوں نے پہلے ہی افسوس ظاہر کر دیا ہے۔
Published: 26 Jun 2020, 3:40 PM IST
عدالت نے سبھی ایف آئی آر کی جانچ اور تادیبی کارروائی پر روک لگاتے ہوئے لتھرا کو ہدایت دی کہ وہ اس عرضی کی کاپی سبھی مدعا علیہان اور شکایت کنندگان کو سونپیں۔
واضح رہے کہ ٹیلی ویژن چینل پر ایک پروگرام کے دوران گزشتہ دنوں امیش دیوگن نے خواجہ معین الدین چشتیؒ کی شان میں گستاخی کی تھی، جس کے بعد ان کے خلاف مختلف ریاستوں میں ایف آئی آر درج کی جا چکی ہیں۔
Published: 26 Jun 2020, 3:40 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 26 Jun 2020, 3:40 PM IST
تصویر: پریس ریلیز