سری نگر: کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر سیف الدین سوز کا کہنا ہے کہ آج مجھے بہت دُکھ کے ساتھ یاد کرنا پڑا کہ گزشتہ 31 برس سے افسپاء (AFSPA) جیسا ظالمانہ قانون ابھی بھی جموں و کشمیر میں نافذ ہے۔ سوز کے مطابق یہ یاد کرتے ہوئے میری مایوسی کی حد نہیں رہی کہ میں نے اس سیاہ قانون کو لوک سبھاء میں 21 اگست 1990 کو رد کر کے اس کو ایک سیاہ قانون قرار دیا تھا۔
Published: undefined
سیف الدین سوز نے بتایا کہ اس سیاہ قانون کی دفعہ 4 کے تحت کوئی بھی سپاہی مجسٹریٹ کے حکم کے بغیر قتل و غارت کر سکتا ہے، آگ لگا سکتا ہے اور فائر بھی چلا سکتا ہے۔ سوز کے مطابق آج مجھے اس وقت سخت مایوسی ہوئی جب میں نے اخبارات میں پڑھا کہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا ہے کہ ابھی اس قانون کی ضرورت ہے!
Published: undefined
کانگریس لیڈر نے کہا کہ اس سلسلے میں مجھے جسٹس ایس ۔آر ۔ پاندیان کے تحقیقاتی رپورٹ کا ذکر کرنا ناگزیر لگتا ہے۔ جس میں کہا تھا کہ اس کالے قانون کے تحت براکپورہ، چھٹی سنگھ پورہ اور پتھری بل میں ان گنت معصوم لوگوں کو موت کے گھاٹ اُتارا گیا تھا۔ اُن کے مطابق جسٹس پاندیان نے واشگاف الفاظ میں بتایا تھا کہ ایسے قانون کے تحت ہمیشہ بے گناہ لوگوں کو مارا جائے گا، حالانکہ ملک کا قانون اس کی اجازت نہیں دیتا! سیف الدین سوز نے مزید بتایا کہ اس کالے قانون کے خلاف جمہوری طریقے سے ایک عوامی تحریک وجود میں آنی چاہئے!
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined