تیگرا گاؤں گروگرام میں ایک مہاپنچایت کا اہتمام کیا گیا۔ اتوار کو ہوئی اس مہاپنچایت میں دیہات کے سربراہ اور 500-1000 لوگ موجود تھے۔ اس مہاپنچایت میں گروگرام میں ایک مذہبی مقام کو جلانے کے معاملے میں گرفتار افراد کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ اس پنچایت میں 'بے گناہ' ہندو نوجوانوں کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ 'ہندو سماج' نے گروگرام کے تیگرا گاؤں میں اس پنچایت کا انعقاد کیا، جہاں آس پاس کے گاؤں کے 36 برادریوں کے سینکڑوں لوگ پہنچے۔
Published: undefined
گروگرام سیکٹر 57 میں انجمن مسجد میں آتش زنی کے معاملے میں تیگرا گاؤں سے چار لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ مہاپنچایت میں مطالبہ کیا گیا کہ گرفتار بے قصور لوگوں کو فوری رہا کیا جائے۔ گرفتار نوجوانوں کی رہائی کے ساتھ ہی مہاپنچایت میں شامل لوگوں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ سیکٹر 57 میں جو مذہبی مقام زیر تعمیر ہے اسے نہ بنایا جائے۔ کیونکہ اس سماج کے بہت کم لوگ یہاں رہتے ہیں۔ نوح میں تشدد کے بعد حالات بدستور کشیدہ ہیں۔
Published: undefined
تشدد کے بعد نوح، گروگرام سمیت کئی اضلاع میں حالات پوری طرح سے ٹھیک نہیں ہوئے ہیں۔ گڑگاؤں کے تیگرا گاؤں میں تشدد کے بعد سے کشیدگی ہے۔ 400 خاندانوں کے اس گاؤں سے درجنوں مسلم خاندان اپنے گھر خالی کر کے جا چکے ہیں۔ تشدد سے متاثرہ سیکٹر 57 تیگرا گاؤں سے ڈیڑھ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ انجمن مسجد کو آگ لگانے اور نائب امام کو قتل کرنے کے بعد چار افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ اس کے بعد گاؤں میں کشیدگی مزید بڑھ گئی جس کی وجہ سے مسلم سماج کے لوگ گھر خالی کرکے جا چکے ہیں۔
Published: undefined
نوح میں تشدد کے بعد وہاں مبینہ طور پر ملوث افراد کے گھروں پر بلڈوزر کارروائی کی جا رہی ہے۔ یہاں پر درجنوں مکانات زمین بوس ہو چکے ہیں۔ پولیس ٹیم تشدد کیس کی تحقیقات کر رہی ہے اور مسلسل گرفتاریاں کی جا رہی ہیں۔
Published: undefined
مہاپنچایت کے ذریعہ بنائی گئی کمیٹی کے ارکان کا کہنا ہے کہ پیر کو انتظامیہ کو یاد داشت دی جائے گی اور انتظامیہ کو مطالبات پورے کرنے کے لیے 7 دن کا وقت دیا جائے گا۔ اگر انتظامیہ نے گرفتار نوجوانوں کو جلد رہا نہیں کیا تو مہا پنچایت کی طرف سے بنائی گئی کمیٹی بڑا فیصلہ لے گی۔ تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ انتظامیہ اور حکومت مہاپنچایت کی بات پر کتنا عمل کرتی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ مہاپنچایت گرفتار نوجوانوں کو بے قصور کہہ رہی ہے تو پھر مسجد کے نائب امام کو کسنے مارا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز