’آئین بچاؤ یاترا‘ میں شامل ہونے کے لیے گوالیر پہنچے گجرات کے رکن اسمبلی جگنیش میوانی اور جے این یو طلبا یونین کے سابق صدر کنہیا کمار کے اوپر سیاہی پھینکنے کا واقعہ پیش آیا ہے۔ سیاہی پھینکنے والے کا نام مکیش پال ہے جو کہ ’ہندو سینا‘ سے منسلک ہے۔ یہ واقعہ پیر کی صبح کا ہے جب گوالیر میں چیمبر آف کامرس میں منعقد ہونے والی ’آئین بچاؤ یاترا‘ کے خلاف ہندو سینا کے لیڈران اتوار سے ہی احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں۔ پیر کے روز بھی ان کی مخالفت جاری رہی جس کے سبب پولس نے سختی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ’ہندو سینا‘ کے تقریباً دو درجن لیڈروں کو گرفتار بھی کیا۔ اس کے باوجود مکیش پال کے ذریعہ بھیڑ میں گھس کر جگنیش میوانی اور کنہیا کمار پر سیاہی پھینکنے کی کوشش کی گئی۔
Published: 19 Nov 2018, 8:09 PM IST
ذرائع کے مطابق مکیش پال نے سیاہی پھینکنے کے ساتھ ساتھ ’بھارت ماتا کی جے‘ کے نعرے بھی لگائے۔ پولس نے سیاہی پھینکتے ہوئے دیکھ کر مکیش پال کو فوراً گرفتار کر لیا۔ اس واقعہ کے بعد مکیش نے بزور آواز یہ بھی کہا کہ بھارت ماتا کے غداروں کو سبق مل گیا ہے۔ بہر حال، سیاہی پھینکے جانے اور جائے وقوع پر مچی افرا تفری کے باوجود پروگرام کے اسپانسروں پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا اور کچھ ہی دیر بعد تقریب شروع ہو گئی۔
Published: 19 Nov 2018, 8:09 PM IST
اس تقریب میں کنہیا کمار نے اپنے خاص انداز میں بابا صاحب امبیڈکر کی بات کرتے ہوئے ’جے بھیم‘ کا نعرہ لگایا اور موجودہ لوگوں سے بھی نعرے لگوائے۔ اپنی مخصوص انداز میں راہل گاندھی اور کانگریس کا بچاؤ کرتے ہوئے انھوں نے مرکز کی مودی حکومت اور مدھیہ پردیش حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے کا کوئی بھی موقع نہیں چھوڑا۔ جگنیش میوانی نے بھی اس موقع پر ریاست کی شیوراج حکومت کے خلاف جم کر تقریر کی۔
سیاہی پھینکے جانے کے واقعہ کے تعلق سے ہندو سینا کے لیڈر سنجیو چورسیا نے ایک ہندی نیوز ویب سائٹ کو بتایا کہ ’’چیمبر آف کامرس کے جلسہ گاہ میں کنہیا کمار اور جگنیش میوانی کے پروگرام سے شہر میں بدامنی کا ماحول بن سکتا ہے۔ ہم نے پروگرام رد کرنے کا مطالبہ کیا لیکن اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔‘‘ پروگرام سے قبل چیمبر آف کامرس کے سکریٹری پروین اگروال کا کہنا تھا کہ ’’ضلع انتظامیہ نے پروگرام کرانے کی اجازت دی ہے اور اس کے بعد ہی ہم نے جلسہ گاہ میں پروگرام کرانے کی حامی بھری۔ انتظامیہ اگر منع کرے گا تو ہم بھی منع کر دیں گے۔‘‘
Published: 19 Nov 2018, 8:09 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 19 Nov 2018, 8:09 PM IST
تصویر: پریس ریلیز