قومی خبریں

ہاردک پٹیل کے منہ پر پھینکی گئی سیاہی، بی جے پی پر الزام

پاٹیدار رہنما ہاردک پٹیل پر مدھیہ پردیش میں اس وقت سیاہی پھینکی گئی جب وہ ہلاک شدہ کسانوں کے اہلخانہ سے ملاقات کے لئے گئے تھے، ہاردک نے اس واقعہ کے لئے بی جے پی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا پاٹیدار رہنما ہاردک پٹیل

گجرات کے نوجوان پاٹیدار رہنما ہاردک پٹیل پر ہفتہ کے روز دیر شام گئے مدھیہ پردیش کے اجین ضلع میں سیاہی پھینک دی گئی۔ سیاہی پھینکنے والے شخص کو وہاں موجود لوگوں نے پکڑ لیا اور پٹائی کی۔ بعد میں اسے پولس کے حوالے کر دیا گیا۔ سیاہی پھینکنے والے نوجوان کا نام ملند گوجر ہے اور اسے مہاسبھا نامی تنظیم کا رکن قرار دیا جا رہا ہے۔

معلومات کے مطابق پاٹیدار رہنما اور پٹیل نونرمان سینا کے قومی صدر ہاردک پٹیل اجین کے میگھدوت ہوٹل پہنچے تھے۔ وہاں ان کے اعزاز میں استقبالیہ پروگرام چل رہا تھا تبھی ملند گوجر نامی نوجوان نے ان پر سیاہی پھینک دی۔ سیاہی آس پاس موجود لوگوں پر بھی گری۔

Published: undefined

ہارکد پٹیل نے سیاہی پھینکنے کا الزام بی جے پی پر عائد کیا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ میں کہا، ’’ مجھ پر سیاہی پھینک کر بی جے پی کارکنان نے اجین میں میرا استقبال کیا۔ سیاہی پھینکنے والے کو ہم نے معاف کردیا۔ ہماری لڑائی جاری ہے ۔ گولیوں سے نہیں ڈرتا تو سیاہی سے کیسے ڈروں گا۔ میرے ساتھ ’وائی ‘ سیکیورٹی ہے ، میرے جیسے آدمی کی اگر سلامتی نہیں ہے تو عوام کا کیا کیا حال ہوتا ہوگا۔‘‘

Published: undefined

قبل ازیں ہفتہ کی صبح نیمچ میں اس وقت کافی سیاسی رسہ کشی دیکھنے کو ملی جب ہاردک پٹیل نے بتایا کہ ضلع میں دفعہ 144 نافذ ہے۔ اس بات پر ہاردک پٹیل کافی ناراض ہوئے۔ انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بی جے پی حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی پر نشانا لگایا۔ ہردک پٹیل 6 اپریل جمعہ کی دوپہر ادے پور سے نیمچ آئے تھے اور کسان تحریک میں ہلاک ہوئے کسانوں کے اہلخانہ سے تعزیت کرنے گئے تھے۔

ہفتہ کی صبح انہیں نیمچ کے سی آر پی ایف چوراہے پر نصب سردار پٹیل کے مجسمہ پر مالا پیش کرنی تھی لیکن انہیں معلوم چلا کہ ضلع انتظامیہ نے 6 اپریل کو ضلع میں دفعہ 144 کا نفاذ کر دیا ہے اور جس کے سبب کسی پروگرام کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined