افراط زر کی شرح، خاص طور پر خوراک کی افراط زر کی شرح، حکومت اور ریزرو بینک آف انڈیا کے لیے تشویش کا باعث بن گئی ہے۔ کل یعنی 29 جولائی، 2024 کو حکومت نے پارلیمنٹ کو بتایا ہے کہ مہنگائی کی شرح بلند سطح پر جاری رہنے سے ملک کی مالیاتی صحت پر اثر پڑ سکتا ہے، جس سے فنڈز کی لاگت، قرضوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ لاگت پر بھی اثر پڑے گا۔ برآمدات اور ملکی معیشت متاثر ہو سکتی ہے۔ وزارت خزانہ نے لوک سبھا میں ایک سوال کے جواب میں یہ بات کہی۔
Published: undefined
نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ یشونت ڈیسائی نے ملک میں مہنگائی اور مالیاتی صحت سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران وزیر خزانہ سے ایک سوال پوچھا۔ انہوں نے وزیر خزانہ سے سوال کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ مہنگائی کسی بھی ملک کی مالی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے؟ انہوں نے وزیر خزانہ سے کہا کہ وہ گزشتہ پانچ سالوں میں مہنگائی کی شرح کے اعداد و شمار کے ساتھ حکومت کی جانب سے اس کو روکنے کے لیے کیے گئے اقدامات کی تفصیلات بھی دیں۔ اس سوال کے تحریری جواب میں وزیر مملکت برائے خزانہ پنکج چودھری نے کہا کہ کسی بھی ملک میں مہنگائی کا مسلسل بلند ہونا اس کی مالی حالت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ انہوں نے کہا، بلند افراط زر کے اثرات فنڈز کی گھریلو لاگت، قرض میں اضافے، برآمدات کی مہنگی سے لے کر بڑی آبادی کی قوت خرید تک ہیں۔
Published: undefined
وزیر مملکت برائے خزانہ نے کہا کہ حکومت ہند نے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، جن میں ضروری اشیائے خوردونوش کے بفر اسٹاک کو مضبوط کرنا، کھانے کی اشیاء کو کھلے بازار میں جاری کرنا، چاول، آٹا، دالیں خصوصی دکانوں میں رعایتی قیمتوں پر فروخت کرنا شامل ہیں۔ اور ٹیکسوں کو معقول بنا کر ضروری اشیائے خوردونوش کی درآمد کو آسان بنانے جیسے فیصلے کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے ذخیرہ اندوزی کو روکنے کے لیے اسٹاک کی حد طے کی ہے اور اس کی مسلسل نگرانی کی جارہی ہے۔ پنکج چودھری نے کہا کہ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے حکومت نے پیٹرول، ڈیزل اور کھانا پکانے والی گیس کی قیمتوں میں بھی کمی کی ہے۔
Published: undefined
گزشتہ پانچ سالوں میں مہنگائی کی شرح کے اعدادوشمار کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے خزانہ نے کہا کہ مہنگائی کی شرح 2019-20 میں 4.8 فیصد، 2020-21 میں 6.2 فیصد، 2021-22 میں 5.5 فیصد، 2022 ۔23 میں 6.7 فیصد رہی جبکہ2023-24 میں یہ 5.4 فیصد تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined