قومی خبریں

اندور حادثہ: سیول ڈیفنس کارکن عبدالمجید فاروقی واقعہ سناتے ہوئے رو پڑے

مدھیہ پردیش کے اندور میں رام نومی کے موقع پرحادثہ کتنا خوفناک ہوا یہ بتاتے ہوئے قاضی عبدالمجید فاروقی کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر ویڈیو گریب</p></div>

تصویر ویڈیو گریب

 

اندور: مدھیہ پردیش کے اندور میں رام نومی کے موقع پر ایک بڑا حادثہ پیش آیا۔ پٹیل نگر میں واقع شری بالیشور مہادیو جھولے لال مندر میں کنویں کی چھت گر گئی اور درجنوں لوگ اس میں گر گئے۔  کنویں میں گرنے سے اب تک 35 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جبکہ 18 افراد کو بچا لیا گیا ہے اور 16 افراد کا علاج جاری ہے۔ دو افراد ہنوز لاپتہ بتائے جا رہے ہیں۔

Published: undefined

نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق اندور کے قاضی عبدالمجید فاروقی نے بتایا کہ صبح 11:30 بجے وہ باغ میں تھے تو انہوں بھگدڑ کی آواز سنی۔ واقعہ کے بارے میں دریافت کرنے پر پتہ لگا  کہ مندر میں حادثہ پیش آیا ہے۔ اطلاع ملتے ہی میں فوراً موقع پر پہنچ گیا۔ اس وقت میرے ساتھ سیول ڈیفنس کے بہت سے کارکن موجود تھے۔

Published: undefined

انہوں نے بتایا کہ ’’ہم پولیس کے پہنچنے سے پہلے پہنچ گئے اور اس وقت وہاں کافی ہجوم تھا۔ ہم نے فوراً ریسکیو آپریشن شروع کر دیا۔ جب میں موقع پر پہنچا تو دیکھا کہ وہاں بہت اداس ماحول ہے۔ وہاں موجود ایک نوجوان نے بتایا کہ میرا ایک سال کا بچہ ہے، میں اسے نہیں روک سکا۔‘‘

Published: undefined

عبدالمجید کا کہنا تھا کہ جب وہ  اندر گئے  تو دیکھا کہ ان کی  کالونی کے بہت سے لوگ تھے جنہیں ٹیم کی مدد سے باہر نکالا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سیول ڈیفنس ٹیم مسلسل ریسکیو میں مصروف ہے۔ اس دوران ٹیم کے لوگوں کے ساتھ مل کر دو درجن سے زائد افراد کو بچایا گیا۔  انہوں نے بتایا کہ ان کے علاقہ کے سنجے بھائی نے انہیں افطاری کے بارے میں یاد دلایا اور انہوں نے ہی ان کو افطار کرایا۔ جب عبدلمجید یہ سب بتا رہے تھے تو ان کی آنکھیں نم ہو گئی تھیں۔

جس جگہ حادثہ پیش آیا وہ مندر تنگ جگہ پر ہے، جس کی وجہ سے ریسکیو میں دشواری پیش آئی۔ کنویں سے پانی نکالنے کے لیے دیوار توڑ دی گئی اور اس کے بعد مزید لوگوں کو تلاش کیا گیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined