قومی خبریں

قیادت جھوٹ پھیلانے والوں کے ہاتھ میں: سونیا

31 اکتوبر کو جواہر بھون میں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ اور کانگریس نائب صدر راہل گاندھی نے شاستریہ گلوکار۔۔۔۔۔

Getty Images
Getty Images 

31 اکتوبر کو جواہر بھون میں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ اور کانگریس نائب صدر راہل گاندھی نے شاستریہ گلوکار اور موسیقار ٹی ایم کرشن کو اندرا گاندھی راشٹریہ ایکتا ایوارڈ سے سرفراز کیا۔ ٹی ایم کرشن موسیقی کے ذریعہ ذات پات پر مبنی استحصال اور مذہبی شدت پسندی کی مخالفت کرنے کے لیے معروف ہیں۔

Published: 01 Nov 2017, 3:42 PM IST

اس موقع پر سونیا گاندھی کی تحریری تقریر ان کی غیر موجودگی میں ان کے صاحبزادے اور کانگریس نائب صدر راہل گاندھی کے ذریعہ پڑھی گئی۔ تقریر میں کانگریس صدر سونیا گاندھی نے نریندر مودی حکومت پر ’عدم برداشت ‘میں اضافہ کرنے کا الزام عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ’ اندرا گاندھی راشٹریہ ایکتا ایوارڈ‘ ان اقدار کو فروغ دیتا ہے جن اقدار کے لیے وہ اس وقت کھڑی ہوئی تھیں ، جب ہمارا ملک تنگ وطن پرستی کے نام پر تیزی سے تقسیم ہو رہا تھا۔

Published: 01 Nov 2017, 3:42 PM IST

کانگریس صدر سونیا گاندھی کے بیان میں کہا گیا کہ جن رواداری اور ہندوستانی اقدار کو سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی نے اپنی زندگی کا اہم عنصر بنایا اسے آج برسرعام مسترد کیا جا رہا ہے۔ کانگریس صدر نے مزید کہا کہ ہندوستانیت کا ایک نظریہ جو یک طرفہ اور تفریق آمیز ہے، ہم پر تھوپا جا رہا ہے۔ ملک کی وراثت آج ان ہاتھوں میں ہے جو تاریخ کو دوبارہ لکھنے، جھوٹ اور غیر سائنسی نظریات کو پھیلانے اور آزادانہ سوچ کا گلا گھونٹنے پر بضد ہیں۔

سونیا گاندھی کا کہنا ہے کہ یہ سال اندرا گاندھی کی پیدائش کا صدی سال ہے اور ان کی حیات و خدمات کا جشن منانے اور ہمارے باپو کے ذریعہ تیار کردہ بنیاد کو مضبوط کرنے میں ان کے کردار کو یاد کرنے کا ایک موقع بھی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’اندرا گاندھی ملک کے اتحاد اور یکجہتی کے لیے ہمیشہ لڑتی رہیں، ایک ایسے ہندوستان کے لیے کھڑی ہوئیں جس میں ذات، فرقہ، سوچ اور علاقے کی تفریق نہ ہو۔‘‘ سونیا گاندھی نے مزید کہا کہ ’’آپریشن بلو اسٹار کے بعد اندرا گاندھی کو کچھ باڈی گارڈ بدلنے کی صلاح دی گئی تھی۔ لیکن انھوں نے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ وہ کسی کے ساتھ مذہب کی بنیاد پر تفریق نہیں کر سکتیں۔‘‘ کانگریس صدر نے آگے کہا کہ اندرا گاندھی نے اپنے اصولوں کے لیے اپنی زندگی کو قربان کر دیا، لیکن ہندوستان اور اس کے لوگوں میں اپنے اعتماد کے ساتھ کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کیا۔‘‘

Published: 01 Nov 2017, 3:42 PM IST

اس موقع پر ٹی ایم کرشن نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہندوستان کی کوئی ایک ثقافت نہیں ہے، بلکہ یہ کئی ثقافتوں والا ملک ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس ملک پر ایک ثقافت اور ایک نظریہ کو تھوپنے کی کوشش قطعی نہیں ہونی چاہیے۔ ٹی ایم کرشن نے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے ذریعہ 1984 کے سکھ فسادات کے لیے ملک سے معافی مانگے جانے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح معافی مانگنا کوئی معمولی بات نہیں ہے۔

Published: 01 Nov 2017, 3:42 PM IST

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ <a href="mailto:contact@qaumiawaz.com">contact@qaumiawaz.com</a> کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔&nbsp;

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 01 Nov 2017, 3:42 PM IST