نئی دہلی: تقریباً 200 معاملوں میں 7 سال سے زیادہ عرصہ سے فرار ایک گاڑی چور کو دہلی پولیس نے قومی راجدھانی سے گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس نے اس کے قبضہ سے چوری کی کار، بائیک، 6 پستول اور سات کارتوس برآمد کئے ہیں۔ اسے اپنی 27 سالہ جرائم کی تاریخ میں دو مرتبہ گرفتار کیا گیا ہے۔
Published: undefined
ملزم کی شناخت انیل چوہان کے طور پر کی گئی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ وہ گاڑی چوری کے تقریباً 6 ہزار معاملوں میں ملوث تھا لیکن پولیس ریکارڈ کے مطابق وہ اب تک 200 معاملوں میں نامزد ہے۔ ایک سینئر پولیس عہدیدار کے مطابق انیل چوہان دو عشروں سے کار چوری کی واردات انجام دے رہا تھا۔
Published: undefined
عہدیدار نے بتایا ’’انیل چوہان کاروں کی چوری کرتا اور انہیں آسام سمیت شمال مشرقی ہندوستان میں فروخت کر دیتا تھا۔ اس نے کئی مواقع پر پولیس کا چکمہ دیا تھا۔ جب دہلی پولیس نے اس کے خلاف سخت کارروائی شروع کی تو وہ آسام بھاگ گیا۔ وہاں اس نے گینڈے کے سینگوں کی اسمگلنگ اور دیگر غیرقانونی دھندے شروع کر دئے۔‘‘
Published: undefined
دہلی پولیس کے مطابق فی الحال انیل چوہان مبینہ طور پر اتر پردیش سے ہتھیار لے کر شمال مشرقی ریاستوں میں سپلائی کر رہا تھا۔ سینٹرل دہلی پویس کے اسپیشل اسٹاف نے انیل کو دیش بندھو گپتا روڈ علاوہ سے گرفتار کیا ہے۔ عہدیدار کے مطابق ملزم نے کافی جائیداد اور دولت جمع کی ہے، جسے ای ڈی نے ضبط کر لیا ہے۔
Published: undefined
بتایا جا رہا ہے کہ انیل چوہان کبھی دہلی کے خان پور علاوہ میں آٹو چلایا کرتا تھا۔ اس نے سال 1995 کے بعد کار چوری شعروع کی۔ اس دور میں انیل سب سے زیادہ ماروتی-800 چرانے کے لئے بدنام زنانہ تھا۔ پولیس کے مطابق انیل چوہان ملک کے مختلف مقامات سے کار چوری کرنے کے بعد نارتھ ایسٹ ریاستوں کے علاوہ انہیں جموں اور کشمیر اور نیپال بھی بھیج دیتا تھا۔ گاڑی چوری کرتے انیل نے کئی قتل کی وارداتیں بھی انجام دی تھیں۔
Published: undefined
پولیس کے مطابق انیل نے تین شادیاں کی ہیں اور تین بیویوں سے اس کے سات بچے ہیں۔ فی الحال وہ آسام میں سرکاری ٹھیکیدار کی حیثیت سے کام کر رہا تھا اور اس کے مقامی سیاسدانوں سے بھی تعلقات تھے۔ اس کے خلاف ای ڈی نے بھی منی لانڈرنگ کا معاملہ درج کیا ہے۔ آخری مرتبہ اسے 2015 میں گرفتار کیا گیا تھا، پانچ سال تک جیل میں رہنے کے بعد اسے 2020 میں رہا کر دیا گیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز