مرکزی حکومت کے ذریعہ منافعوں کے دعووں کے باوجود انڈین ریل کو خسارے کا سامنا ہے۔ کمپٹرولر آف آڈیٹر جنرل (سی اے جی) کی رپورٹ کے مطابق ریلوے کو گزشتہ ایک سال میں 26 ہزار 338 کروڑ روپے کا خسارہ ہوا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ ریلوے کو تاریخ میں پلی بار اتنا بڑا نقصان اٹھانا پڑا۔ ریلوے کا کہنا ہے کہ وزارت کے مطابق 1589 کروڑ روپے کا نیٹ پلس دکھایا گیا تھا جو کہ سی اے جی کی رپورٹ کے مطابق غلط ثابت ہوا ہے۔
Published: undefined
سی اے جی نے منگل کے روز ریلوے فنانشیل رپورٹ پیش کی تھی۔ رپورٹ کے تین ابواب میں اسے 26326.39 کروڑ روپے کا خسارہ بتایا گیا ہے۔ عام طور پر اسے اس طرح سمجھا جا سکتا ہے کہ سال 20-2019 میں 100 روپے کمانے کے لیے ریلوے نے 114 روپے کے قریب خرچ کیے۔
Published: undefined
حالانکہ ریلوے محکمہ کی بیلنس شیٹ میں اس مالی سال میں ٹرانسپورٹیشن تناسب 98.36 ممکنہ بتایا گیا تھا۔ ریلوے قرض کی بات کریں تو پہلی بار 20-2019 میں 25730.65 کروڑ روپے کے قرض باقی ہیں جو مالی سال 20-2019 میں 95217 کروڑ روپے ممکنہ تھا۔
Published: undefined
ریلوے کا کوئلہ ٹرانسپورٹیشن پر زیادہ انحصار تھا جو 20-2019 کے دوران مال ڈھلائی آمدنی کا تقریباً 49 فیصد تھا۔ تھوک سامانوں کے ٹرانسپورٹیشن نظام میں کی گئی تبدیلی نے مال ڈھلائی آمدنی کو کافی متاثر کیا۔ مالی سال 19-2018 میں 3773.86 کروڑ روپے کے مقابلے میں 20-2019 میں 1589.62 کروڑ روپے کا کاروبار رہا ہے۔
Published: undefined
اس کے ساتھ ہی ماہرین کا یہ کہنا ہے کہ ریلوے نے سبکدوش ملازمین کی پنشن اور دیگر خرچ زونل ریلوے کے کل خرچ کی جگہ صرف پنشن فنڈ میں ظاہر کیا گیا۔ اگر اس حساب سے ریلوے پنشن و دیگر خرچ کو ظاہر کیا جاتا تو ریلوے کی بیلنس شیٹ تاریخی طور پر پہلی بار 26326.39 کروڑ روپے کے خسارے میں مانی جاتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز