ہندوستان میں کورونا وائرس تیزی کے ساتھ پیر پسار رہا ہے۔ اب تک 17500 سے زیادہ لوگ وائرس کی زد میں آ چکے ہیں جب کہ 500 سے زائد لوگوں کی اس سے موت ہو گئی ہے۔ حالانکہ وزارت صحت کا دعویٰ ہے کہ ملک میں کورونا کے پھیلنے کی رفتار میں کمی آئی ہے۔ لیکن اسی درمیان ایک ایسا انکشاف ہوا ہے جس نے ہندوستانی ڈاکٹروں کے ہوش اڑا دیے ہیں۔ اس انکشاف نے ملک کے سائنسدانوں کو بھی فکر میں ڈال دیا ہے۔ دراصل ایک سینئر سائنسداں نے بتایا کہ ملک میں کورونا کے 80 فیصد معاملوں میں انفیکشن کی کوئی علامت نہیں نظر آ رہی ہے جو کہ بہت ہی فکرانگیز بات ہے۔
Published: undefined
انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کے ڈاکٹر رمن آر گنگاکھیڈکر نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ 80 فیصد معاملوں میں کوئی علامت نہیں ہے اور ایسے میں انفیکشن کی شناخت کرنا بہت مشکل کام ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ سبھی کا ٹیسٹ کرنا ممکن نہیں ہے، اور ایسے میں اگر علامت نظر نہیں آتی تو ایسے لوگوں کا بھی ٹیسٹ نہیں ہو پائے گا جن میں کورونا وائرس موجود ہے۔
Published: undefined
دراصل کئی لوگوں کی قوت مدافعت مضبوط ہوتی ہے اور جب انھیں وائرس کا انفیکشن ہوتا ہے تو ان کے جسم کی قوت مدافعت اس وائرس کا کوئی اثر جسم پر نہیں ہونے دیتی۔ ایسی صورت میں انسان معمول کے مطابق زندگی گزارتا رہتا ہے، لیکن خطرناک بات یہ ہے کہ اس دوران یہ لوگ دوسروں میں کورونا کا انفیکشن پھیلا سکتے ہیں۔
Published: undefined
جب ڈاکٹر گنگاکھیڈکر سے پوچھا گیا کہ جب 80 فیصد مریضوں میں کورونا کی علامت نظر نہیں آ رہی ہے تو کیا اب کورونا کی اسکریننگ میں کچھ تبدیلی کی جائے گی؟ اس کے جواب میں انھوں نے کہا کہ "تبدیلی کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔ انفلوئنزا جیسی بیماری کی علامت نظر آنے پر ہی جانچ ممکن ہے۔"
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے بھی حال میں بتایا تھا کہ گزشتہ دنوں میں ان کی حکومت نے جن 736 لوگوں کے سیمپل کی جانچ کی تھی، ان میں سے 186 میں تو بیماری کی کوئی علامت ہی نہیں تھی، اور ان لوگوں کو پتہ ہی نہیں تھا کہ وہ وائرس انفیکشن پھیلا رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز