اتر پردیش کے سنبھل میں لو جہاد کے نام پر مسلم نوجوان کی پٹائی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ پولس نے ایس سی /ایس ٹی قانون کے تحت معاملہ درج کر کے متاثر نوجوان کو ہی جیل بھیج دیا ۔
اتر پردیش کے سنبھل ضلع میں مبینہ لو جہاد کے نام پرایک مسلم نوجوان سے مار پیٹ کی گئی ہے۔ معاملہ چندوسی تھانہ علاقہ کا ہے جہاں ہندو تنظیموں سے وابستہ تقریباً 8-10 لوگوں نے نوجوان کو برہنہ کر کے اس کی پٹائی کر دی۔ بجنور کے رہنے والے متاثرہ نوجوان کے مطابق وہ گئو شالا روڈ پر ایک لڑکی سے ملنے گیا تھا ۔ وہاں ہندو تنظیموں سے وابستہ متعدد لوگوں نے اچانک اس پر حملہ کر دیا اور بری طرح مار پیٹ کی۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولس موقع پر پہنچی اور نوجوان اور لڑکی کو تھانے لے گئی۔ دلت لڑکی سے چھیڑ چھاڑ کرنے کے الزام میں پولس نے ایس سی ،ایس ٹی قانون کے تحت نوجوان پر ہی مقدمہ قائم کر دیا اور اسے جیل بھیج دیا ہے۔
Published: undefined
دلت لڑکی سے چھیڑ چھاڑ کے الزام کے حوالے سے متاثرہ نوجوان نے صفائی پیش کی ہے۔ اس نے کہا کہ جس طرح کے الزامات اس پر عائد کئے جا رہے ہیں وہ بے بنیادہیں ۔ نوجوان نے مزید کہا ’’ لڑکی کے ماں باپ مجھ سے اچھی طرح واقف ہیں اور میرے ان سے اچھے تعلقات بھی ہیں۔ ‘‘
پولس کے مطابق نوجوان میلوں میں آرٹی فیشل جولیری کی دکان لگانے کا کام کرتا ہے۔ کچھ دن قبل اس نے چندوسی میلے میں بھی دکان لگائی تھی جہاں وہ لڑکی کے رابطہ میں آیا۔ لڑکی کے والد بھی آرٹی فیشل جولری کے کاروبار سے وابستہ ہیں اسی وجہ سے ان کے اچھے تعلقات ہو گئے۔
Published: undefined
پورے معاملہ میں پولس کا کردار سوالوں کے گھیرے میں ہے۔ یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ آخر بغیر کسی تفتیش کے پولس نے چھیڑ خانی کا معاملہ کس طرح درج کر لیا اور نوجوان کو جیل کیوں بھیج دیا؟ کیا پولس پر کسی ہندو تنظیم کا دباؤ تھا؟ سوال یہ بھی کھڑا ہو رہا ہے کہ دو مختلف فرقوں کے لڑکا اور لڑکی کا آپس میں ملنا جلنا کیاجرم ہے۔
Published: undefined
اس معاملہ سے وابستہ ایسے کئی حقائق ہیں جن کی بنا پر پولس کی کارکردگی پر سوالات کھڑے ہو رہے ہیں۔ یہ کوئی پہلا معاملہ نہیں ہے جب یو پی میں لو جہاد کے نام پر ہندو تنظیموں نے غنڈہ گردی کی ہے۔ جب سے یو پی میں یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت آئی ہے تب سے ایسے متعدد معاملے سامنے آ چکے ہیں۔ باوجود اس کے حکومت ایسی تنظیموں پر سختی سے کارروائی نہیں کر رہی ہے۔
Published: undefined
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ <a href="mailto:contact@qaumiawaz.com">contact@qaumiawaz.com</a> کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined