نئی دہلی: ہندوستان نے منگل کے روز ایران کے سفیر ڈاکٹر علی چگینی کو طلب کیا اور دہلی تشدد کے بارے میں ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کے اس بیان پر سخت احتجاج درج کرایا جس میں انہوں نے دہلی میں ہوئے مسلم مخالف فسادات کی مذمت کی تھی۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ہندوستان کی طرف سے ایران کے سفیر سے کہا گیا ہے کہ جس معاملے پر جواد ظریف نے تبصرہ کیا ہے وہ مکمل طور پر ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے۔
Published: undefined
قبل ازیں، پیر کے روز ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے ٹویٹر پر لکھا تھا، ’’ایران ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف منظم تشدد کی مذمت کرتا ہے۔ ایران صدیوں سے ہندوستان کا دوست رہا ہے، ہم ہندوستانی حکام سے درخواست کرتے ہیں کہ تمام ہندوستانیوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں اور اس طرح کے واقعات کی روک تھام کریں۔‘‘
Published: undefined
خوال رہے کہ ہندوستانی پارلیمنٹ سے منظور ہونے والے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے مطابق ہندوستان کے ہمسایہ اسلامی ممالک پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان میں مذہبی ظلم و ستم کا سامنا کرنے والے غیر مسلم افراد کو ہندوستانی شہریت دئے جانے کا التزام کیا گیا ہے۔ اس قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
Published: undefined
گذشتہ ہفتے دہلی کے متعدد علاقوں میں سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کو جواب دینے کے لئے سی اے اے کے حامی بھی سڑکوں پر اتر گئے تھے اور دیکھتے ہی دیکھتے مسلم مخالف فسادات شروع ہوئے تھے۔ خاص بات یہ ہے کہ جس وقت یہ فسادات بھڑک رہے تھے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہندوستان کے اپنے پہلے دورے پر موجود تھے۔ ان فسادات میں 42 سے زیادہ افراد نے اپنی جان گنوائی، سینکڑوں زخمی ہو گئے اور ہزاروں افراد بالخصوص مسلمانوں گھر بار چھوڑ کر نقل مکانی کرنی پڑی۔
Published: undefined
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ایران کے سفیر علی چگینی کو طلب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ظریف نے ہندوستان کے داخلی معاملے پر تبصرہ کیا ہے۔ وزارت خارجہ نے گذشتہ ہفتے غیر ملکی رہنماؤں اور اداروں پر زور دیا تھا کہ وہ ’غیر ذمہ دارانہ بیانات‘ دینے سے باز رہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز