ہندوستان میں آج سے لاک ڈاؤن-3 شروع ہو چکا ہے۔ مرکزی حکومت نے کئی شرطوں کے ساتھ لوگوں کو اس لاک ڈاؤن کے دوران چھوٹ دی ہے۔ اس چھوٹ سے کوئی خوش ہوا ہو یا نہ ہوا ہو، لیکن شراب کے عادی لوگوں کی خوشی ساتویں آسمان پر ہے۔ کئی ریاستوں میں آج سے شراب کی دکانیں بھی کھول دی گئی ہیں۔ لیکن اس دوران سوشل ڈسٹنسنگ یعنی سماجی فاصلہ پر عمل کرنا لازمی ہوگا۔ لیکن ان سب کے درمیان لوگ آج صبح سے ہی شراب کی دکانوں کے باہر کھڑے ہیں اور یہ قطاریں ایک کلو میٹر تک طویل ہیں۔
Published: undefined
لاک ڈاؤن کی وجہ سے شراب کے بغیر تقریباً ڈیڑھ مہینوں سے جی رہے لوگوں کی بے تابی اس قدر نظر آ رہی ہے کہ سبھی ریاستوں میں ٹھیکوں کے باہر صبح سے ہی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ کہیں لوگ دکان کی پوجا کرتے ہوئے نظر آئے تو کہیں لوگوں نے دکان کے آگے ناریل پھوڑ کر شراب بیچنے کا آغاز کیا۔ کچھ مقامات پر تو دکان کا شٹر کھلتے ہی لوگوں نے زور زور سے تالیاں بجائیں۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ ہندوستان میں گزشتہ تقریباً 40 دنوں سے چلے آ رہے لاک ڈاؤن کی وجہ سے حکومت کا خزانہ خالی ہوتا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لاک ڈاؤن کے تیسرے مرحلہ میں وزارت داخلہ کی جانب سے کچھ شرائط کے ساتھ کئی دکانیں کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہی چھوٹ میں سب سے اہم ہے شراب کی دکانیں کھولنے کی اجازت ملنا۔ حکومت بھی جانتی ہے کہ زیادہ تر ریاستوں میں کل خزانہ کا 15 سے 30 فیصد حصہ شراب سے آتا ہے۔
Published: undefined
بہر حال، کرناٹک کے ہاسن ضلع میں شراب بیچنے والوں نے آج دکان کھولنے سے پہلے باضابطہ پوجا کی۔ کرناٹک میں کنٹنمنٹ زون کو چھوڑ کر پوری ریاست میں شراب فروخت کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔ ریاست کے ایکسائز وزیر ایچ ناگیش نے بتایا کہ صرف میسور سیلس انٹرنیشنل لمیٹڈ (ایم ایس آئی ایل) اور ایم آر پی دکانوں کو صبح 9 بجے سے شام 7 بجے تک شراب کی دکان کھولنے کی اجازت ہوگی۔
Published: undefined
اس کے علاوہ اتر پردیش کے نوئیڈا شہر میں بھی شراب کی دکانوں کے باہر صبح سویرے سے لوگوں کی لمبی قطاریں دیکھنے کو ملیں۔ جیسے ہی 10 بجے شراب کی دکان کھلی، لوگوں نے زور زور سے تالیاں بجانی شروع کر دیں۔ ان مقامات پر سوشل ڈسٹنسنگ کی دھجیاں اڑنے کا معاملہ بھی خوب سامنے آیا ہے۔ اس وجہ سے اب یہ بحث بھی تیز ہو گئی ہے کہ آخر ملک میں سب سے پہلے شراب کی ہی دکانیں کھولنے کا حکم حکومت کی جانب سے کیوں دیا گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز