کورونا وائرس کا قہر اب تیزی کے ساتھ پھیلنا شروع ہو چکا ہے۔ اس بارے میں چین نے دنیا کو 31 دسمبر 2019 کو آگاہ کیا تھا۔ اس کے بعد ایک ہفتہ بعد اس وائرس کی شناخت ہوئی اور اسے کووِڈ-19 نام دیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے ہی دن ہندوستان میں ایک مشترکہ مانیٹرنگ گروپ کی میٹنگ ہوئی تھی۔ یعنی اس طرح دیکھیں تو ہندوستان نے اس وائرس سے لڑنے کی تیاری اس وقت شروع کر دی تھی جب پوری دنیا اس وائرس کا مذاق اڑا رہی تھی۔
Published: undefined
اس میٹنگ کے بعد 30 جنوری کو ہندوستان میں کورونا سے متاثر پہلے مریض کا پتہ چلا اور اس کے 23 دن بعد حکومت نے میڈیکل انفراسٹرکچر اور وینٹی لیٹرس وغیرہ بڑھانے کے لیے فنڈ کا اعلان کیا۔ پی ایم مودی نے قوم کے نام اپنے خطاب میں کہا "مرکزی حکومت نے کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کرنے اور اس سے جڑے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے کے لیے 15 ہزار کروڑ روپے کا انتظام کیا ہے۔ یہ فنڈ ٹیسٹ سہولیات میں اضافہ، نجی تحفظ کے لیے پروڈکٹس لانے، آئسولیشن بیڈ، آئی سی یو بیڈ، وینٹی لیٹر اور دیگر ضروری سامان وغیرہ مہیا کرانے میں خرچ ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی میڈیکل اور پیرامیڈیکل اسٹاف کو ٹریننگ بھی دی جائے گی۔"
Published: undefined
پی ایم مودی نے یہ بھی کہا کہ انھوں نے ریاستی حکومتوں سے یہ یقینی بنانے کی گزارش کی ہے کہ فی الحال صحت خدمات اعلیٰ ترجیحات میں شامل ہے۔ صرف یاد دہانی کے لیے یہاں بتانا ضروری ہے کہ یہ رقم یعنی 15 ہزار کروڑ روپے ملک کے سالانہ صحت بجٹ کے ایک چوتھائی سے بھی کم ہے۔
Published: undefined
اس درمیان کابینہ سکریٹری راجیو گوبا نے وینٹی لیٹر بنانے والی کمپنیوں سے پروڈکشن بڑھانے کے لیے کہا۔ ایک ذرائع کے مطابق چار پانچ کمپنیوں سے پروڈکشن کو بڑھانے کے لیے کہا گیا ہے۔ ایک کمپنی نے تین ہفتہ میں 5 ہزار وینٹی لیٹر کا پروڈکشن کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جب کہ دوسری نے اگلے دو مہینوں میں 10 ہزار وینٹی لیٹر کی پیشکش کی ہے۔ وہیں تیسری کمپنی نے 4 ہزار وینٹی لیٹر فراہم کیے جانے کی بات کہی ہے۔
Published: undefined
ایک اندازے کے مطابق فی الحال ملک میں کل وینٹی لیٹروں کی تعداد 40 ہزار سے 50 ہزار ہو سکتی ہے۔ لیکن اس کی کوئی آفیشیل جانکاری نہیں ہے۔ وینٹی لیٹرس کے علاوہ حکومت نے نیتی آیوگ کو کووِڈ-19 مریضوں کے علاج کے لیے ضروری اور اہم مشینوں کی ایک فہرست تیار کرنے کے لیے بھی کہا ہے۔ ذرائع کے مطابق نیتی آیوگ نے فکی اور سی آئی آئی سمیت کئی اسٹیک ہولڈرس کے ساتھ ان ایشوز پر بحث کی۔ اس کے بعد تقریباً 20 ایسے ہیلتھ مشینوں اور ان کے گھریلو تعمیر یا پروڈکشن کو بڑھانے کے متبادل کو آخری شکل دی جا رہی ہے۔
Published: undefined
نیشنل ہیلتھ پروفائل 2019 کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں اس وقت 11 لاکھ 54 ہزار 686 رجسٹرڈ ایلوپیتھک ڈاکٹر اور 7 لاکھ 39 ہزار 24 سرکاری اسپتال کے بیڈ ہیں۔ ان اعداد و شمار سے ظاہر ہے کہ 130 کروڑ کی آبادی کے لیے صحت کا یہ بنیادی ڈھانچہ کتنا ناکافی ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ نجی سیکٹر ابھی تک اس سارے مینجمنٹ کا حصہ نہیں ہے۔
Published: undefined
وزارت صحت کے ذریعہ 17 مارچ تک جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں صرف 15980 آئسولیشن بیڈ اور 37326 کوارنٹائن بیڈ دستیاب ہیں۔ وبا کے پھیلنے کے تقریباً ڈھائی مہینے بعد ماہرین نے آگاہ کیا ہے کہ کمزور ہیلتھ انفراسٹرکچر کووِڈ-19 سے لڑائی میں سب سے بڑا مسئلہ بن سکتا ہے۔ آئی سی ایم آر کی ایڈوانسڈ ریسرچ اِن وائرولوجی میں سابق سربراہ ڈاکٹر ٹی جیکب جان کا کہنا ہے کہ اس سب کو کافی کہہ دینا مناسب نہیں ہے، کیونکہ ہمارے ملک میں صحت وسائل کا سامان تقسیم ہوا ہی نہیں ہے۔ ساتھ ہی ان کا معیار بھی ایک ایشو ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ ہیلتھ سروس سے متعلق سبھی ادارے درمیانے درجے کے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined