قومی خبریں

پریس فریڈم انڈیکس میں ہندوستان کی 11 مقام کی تنزلی، 180 ممالک میں 161ویں مقام پر پہنچا

ہندوستان کے لئے سب سے زیادہ تشویشناک تنزلی سیکورٹی انڈیکیٹر کے زمرے میں ہے، جہاں ہندوستان کا درجہ 172 ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس پیرامیٹر پر 180 میں سے صرف آٹھ ممالک ہندوستان سے بدتر ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>Getty Images</p></div>

Getty Images

 
Dhiraj Singh

نئی دہلی: رپورٹرس وِد آؤٹ بارڈر (آر ایس ایف) نامی تنظیم نے بدھ (3 مئی) کو اپنا ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس کا 21 واں ایڈیشن جاری کر دیا اور یہ ہندوستان کے لیے ایک بری خبر ہے۔ دراصل، جاری کردہ پریس فریڈم انڈیکس میں ہندوستان کل 180 ممالک میں 161 ویں مقام پر ہے۔

Published: undefined

غورطلب ہے کہ گزشتہ سال یعنی 2022 میں جاری کیے گئے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں ہندوستان کا مقام 150واں تھا اور ایک سال کے دوران اس نے 11 مقامات کا غوطہ لگایا ہے۔ اس طرح ہندوستان نے خود کو ان 31 ممالک میں شامل کر لیا ہے جن کے بارے میں آر ایس ایف کا خیال ہے کہ وہاں صحافیوں کے لیے صورتحال انتہائی سنگین ہے۔

Published: undefined

ہندوستان کی اس طرح کی درجہ بندی کیوں کی گئی، اس پر اپنے ابتدائی ریمارکس میں آر ایس ایف کا کہنا ہے ’’صحافیوں کے خلاف تشدد، سیاسی طور پر متعصب میڈیا اور میڈیا کی ملکیت کا ارتکاز یہ تمام چیزیں ظاہر کرتی ہیں کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں آزادی صحافت بحران کا شکار ہے، جو 2014 سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما اور ہندو قوم پرست حقوق کے مجسم وزیر اعظم نریندر مودی کے زیر اقتدار ہے۔‘‘

Published: undefined

ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس پانچ متغیرات پر مشتمل ہے، جس کے لیے اسکورز کی گنتی کی جاتی ہے اور پھر ممالک کی درجہ بندی کی جاتی ہے۔ درجہ بندی اس بنیاد پر کی جاتی ہے کہ کسی ملک میں صحافیوں کے حوالہ سے سیاسی، اقتصادی، قانون سازی، سماجی اور سلامتی کی صورت حال کیا ہے۔

Published: undefined

ہندوستان کے لئے سب سے زیادہ تشویشناک تنزلی سیکورٹی کے زمرے میں ہے، جہاں ہندوستان کا درجہ 172 واں ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس پیرامیٹر پر 180 میں سے صرف 8 ممالک ہندوستان سے بدتر ہیں۔ چنانچہ چین، میکسیکو، ایران، پاکستان، شام، یمن، یوکرین اور میانمار کے علاوہ دنیا بھر میں صحافیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے معاملے میں ہندوستان سب سے بدتر ہے۔ اس معاملہ میں میانمار سب سے نیچے ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined