نئی دہلی: مرکز کی طرف سے فوج میں بھرتی کے لیے لائی گئی اگنی پتھ اسکیم کے خلاف آج ’بھارت بند‘ کی کال دی گئی ہے۔ اس ’بھارت بند‘ کو کانگریس کی حمایت بھی حاصل ہے۔ اس کا اثر ملک بھر میں نظر آیا۔
راجدھانی دہلی میں اگنی پتھ اسکیم کے خلاف احتجاج کرنے والے یوتھ کانگریس کے کارکنوں نے دہلی کے تلک برج ریلوے اسٹیشن پر ٹرین روک کر احتجاج کیا۔ اس دوران پولیس نے انہیں وہاں سے ہٹانے کے لیے طاقت کا استعمال کیا اور کئی کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔
Published: undefined
اس کے علاوہ ’تاناشاہی نہیں چلے گی‘ کے نعروں کے ساتھ کئی کانگریس کارکنان دہلی کے دل کہے جانے والے کناٹ پلیس کے آؤٹر سرکل پر بیٹھ گئے اور پرامن طریقہ سے مرکز کی اس بھرتی اسکیم کے خلاف احتجاج درج کرایا۔ اس دوران وہاں کئی کلومیٹر لمبا جام لگ گیا۔ جام کی کچھ ایسی ہی تصویر دہلی-گڑگاؤں بارڈر پر بھی نظر آئی۔ جہاں دہلی پولیس نے گاڑیاوں کی تلاشی لی۔ اس دوران سڑکوں پر دور دور تک گاڑیوں کی قطاریں نظر آئیں۔
Published: undefined
صرف دہلی بلکہ ملک کی کئی ریاستوں میں بھارت بند کا کافی اثر دیکھا گیا۔ کئی ریاستوں میں سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ بہار کے 20 اضلاع میں انٹرنیٹ بند کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی دارالحکومت دہلی سے متصل اتر پردیش کے نوئیڈا میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔
Published: undefined
فوج میں بھرتی کے لیے اگنی پتھ اسکیم کے خلاف گزشتہ کئی دنوں سے ملک بھر میں زبردست احتجاج ہو رہا ہے۔ نوجوانوں کے اس احتجاج کی وجہ سے کئی ریاستوں میں حالات پرتشدد بھی ہوتے جا رہے ہیں۔ کئی ٹرینیں جل گئیں۔ ریلوے اسٹیشنوں کو آگ لگا دی گئی اور توڑ پھوڑ کی گئی۔ مختلف اسٹیشنوں پر مسافر پھنسے ہوئے ہیں اور پریشان ہیں۔
Published: undefined
خیال رہے کہ مرکزی حکومت نے 14 جون کو بری فوج، بحریہ اور فضائیہ میں بھرتی کے لئے اگنی پتھ اسکیم کو متعارف کرایا تھا۔ اس اسکیم کے تحت 17.5 سال سے 21 سال کی عمر کے مرد اور خواتین کو چار سال کی قلیل مدت کے لئے بھرتی کیا جانا ہے۔ بعد میں اس عمر کو ایک بار کے لئے بڑھا 23 سال کر دیا گیا۔ اس اسکیم کی پورا ملک مخالفت کر رہا ہے۔ حکومت سے ملک کا مستقبل کہے جانے والے نوجوانوں کا سوال ہے کہ چار سال کے بعد ان کا کیا ہوگا لیکن اس کا جواب حکومت کے پاس بھی نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined