نئی دہلی: گنگا کی صفائی اور اس کی روانی کو لے کر اتراكھنڈ رشی کیش اور كنكھل ہری دوار میں غیر معینہ بھوک ہڑتال پیر کے روزبھی جاری ہے۔ کافی دنوں سے جاری اس بھوک ہڑتال کی نہ ہی ریاستی حکومت کوئی خبر لے رہی ہے اور نہ ہی مرکز کی نریندر مودی حکومت گنگا کے تعلق سے کوئی مثبت قدم اٹھا رہے ہیں۔ لگاتار بڑھتی آلودگی کے مسئلہ پر گنگوتری سے گنگا ساگر کی یاترا اور دیگر پروگراموں کا انعقاد کم از کم سات ریاستوں میں کیا گیا ہے۔
سنت گوپال داس کے اپواس کو پیر کو 135 دن ہو گئے جبکہ برہمچاری آتمبودھانند سرسوتی کی ماترسدن آشرم میں بھوک ہڑتال 24 اکتوبر سے جاری ہے۔
آشرم کے ترجمان برہمچاری دیانند نے پیر کو بتایا کہ سنت گوپال داس کو ہفتہ کو ہری دوار کے جالی گرانٹ اسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں سے انہیں ایمس رشی کیش میں شفٹ کر دیا گیا۔
Published: 05 Nov 2018, 3:09 PM IST
ترجمان نے ’یو این آئی‘ سے داس کی شکایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’’رشی کیش ایمس میں پیر کی صبح کچھ ڈاكٹروں نے داس کو کچھ ادویات كھلانی چاہی تو انہوں نے کھانے سے انکار کر دیا ۔ ان کے انکار کرنے پر ان کے ساتھ جھگڑا کیا گیا‘‘۔ اس درمیان’واٹرمین آف انڈیا‘ کے نام سے مشہور ڈاکٹر راجندر سنگھ نے بتایا کہ ’گنگا سدھ بھاؤنا یاترا‘ اتوار کی رات کو کانپور پہنچ گئی۔ اس صنعتی شہر میں پورے دن بیداری پروگرام اور میٹنگوں کے بعد الہ آباد کے راستے آج رات اس کے فتح پور پہنچنے کا پروگرام ہے۔
سنگھ نے ’يواین آئی‘کو فون پر بتایا کہ آنجہانی پروفیسر جی ڈی اگروال کی جانب سے شروع کی گئی ہڑتال کا وسیع پیمانہ پراس کا اثر سامنے آ رہا ہے، کافی تعداد میں لوگ اس پروگرام میں شامل ہو رہے ہیں۔
Published: 05 Nov 2018, 3:09 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 05 Nov 2018, 3:09 PM IST