قومی خبریں

تریپورہ میں منشیات کا بڑھتا استعمال، 8 سو سے زائد طلباء ایڈز سے متاثر

تریپورہ حکومت کے مطابق تریپورہ اسٹیٹ ایڈز کنٹرول سوسائٹی نے اپریل 1999 سے اپنا سفر شروع کیا تھا۔ اس سوسائٹی کے مطابق تریپورہ میں 1999 سے اب تک 828 طلباء ایچ آئی وی پازیٹیو پائے گئے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>منشیات کا استعمال علامتی تصویر/ سوشل میڈیا</p></div>

منشیات کا استعمال علامتی تصویر/ سوشل میڈیا

 

تریپورہ سے ایڈز کنٹرول سوسائٹی کے ذریعے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ریاست بھر میں 828 طلبا ایچ آئی وی سے متاثر ہیں۔ ان متاثر طلبہ میں سے 572 طلبہ ابھی زندہ ہیں  جبکہ 47 کی اس خطرناک وائرس کی وجہ سے موت ہو گئی ہے۔ ایچ آئی وی سے متعلق یہ رپورٹ سامنے آنے کے بعد ریاست بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

Published: undefined

اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد تریپورہ حکومت نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ اعداد و شمار 25 سال کے ہیں۔ نیوز پورٹل ’نیوز 18‘ کی رپورٹ کے مطابق ایچ آئی وی سے متاثرہ کئی طالب علم ملک کی مختلف ریاستوں کی یونیورسٹیوں یا بڑے کالجوں میں داخلہ لے کر تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ تریپورہ حکومت نے ایک وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تریپورہ اسٹیٹ ایڈز کنٹرول سوسائٹی (ٹی ایس اے سی ایس) نے اپریل 1999 سے اپنا سفر شروع کیا تھا۔ اس سوسائٹی کے مطابق تریپورہ میں 1999 سے اب تک 828 طلباء ایچ آئی وی پازیٹیو پائے گئے ہیں، جن میں سے 572 طلباء اب بھی زندہ ہیں، جب کہ 47 اپنی جان گنوا چکے ہیں۔

Published: undefined

دریں اثنا تریپورہ ایڈز کنٹرول سوسائٹی  کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ایچ آئی وی کے معاملات میں اضافہ طلباء میں منشیات کے استعمال کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔ ٹی ایس اے سی ایس نے تقریباً 220 اسکولوں اور 24 کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ایسے طلباء کی نشاندہی کی ہے جو منشیات کا انجیکشن لیتے ہیں۔ ٹی ایس اے سی ایس کے جوائنٹ ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ ہم نے ریاست بھر سے کل 164 ہیلتھ سینٹرس سے ڈیٹا یکجا کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے زیادہ تر معاملات میں امیر گھرانوں کے بچے ایچ آئی وی سے متاثر پائے جاتے ہیں۔ حالانکہ ایسے گھرانے بھی ہیں جہاں والدین سرکاری نوکریوں پر ہیں اور وہ بچوں کے مطالبات کو پورا کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرتے۔ جب انہیں یہ احساس ہوتا ہے کہ ان کے بچے منشیات کا شکار ہو چکے ہیں، تب تک بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined