کسان تحریک آج ساتویں دن پورے آب و تاب کے ساتھ جاری ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ یہ تحریک مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔ روزانہ نئی تنظیمیں اور نئی شخصیتیں زرعی قوانین کے خلاف جاری کسان تحریک کو حمایت دے رہی ہیں جس سے کسانوں کا حوصلہ کافی بلند ہے۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق آل انڈیا موٹر ٹرانسپورٹ کانگریس نے بھی کسانوں کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے جو مودی حکومت کے لیے ایک زبردست جھٹکا ہے۔
Published: undefined
آل انڈیا موٹر ٹرانسپورٹ کانگریس کا کہنا ہے کہ اگر مودی حکومت کسانوں کے مطالبات کو نہیں مانتی تو دہلی-این سی آر سمیت پورے ملک میں سامانوں کی آمد و رفت اور اس کی سپلائی روک دی جائے گی۔ اگر ٹرانسپورٹرس یہ قدم اٹھاتے ہیں تو مودی حکومت کے لیے مشکلات میں اضافہ لازمی ہے۔
Published: undefined
ٹرانسپورٹ کانگریس نے کسانوں کی تحریک کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسان ہمارا ’اَن داتا‘ ہے اور وہ ہندوستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی طرح ہیں۔ ایسے میں ان کے مطالبات کو نظرانداز کرنا مناسب نہیں ہے۔ ٹرانسپورٹ کانگریس کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہمارے ملک میں دیہی علاقے کی تقریباً 70 فیصد فیملی زراعت سے جڑی ہوئی ہیں، ایسے میں ان کسانوں کے مطالبات کو سنجیدگی سے لینا ضروری ہے۔ ساتھ ہی اس ادارہ کا کہنا ہے کہ کسانوں کی تحریک کی وجہ سے پورا شمالی ہندوستان متاثر ہے۔ اس کا اثر یہ ہو رہا ہے کہ جموں و کشمیر، ہماچل پردیش، پنجاب، راجستھان، اتراکھنڈ اور اتر پردیش جیسی ریاستوں سے جو کھانے پینے کی ضرورت کی چیزیں ہیں وہ ایک جگہ سے دوسری جگہ نہیں پہنچ پا رہی کیونکہ ملک کا ’اَن داتا‘ سڑکوں پر ہے۔
Published: undefined
ٹرانسپورٹ کانگریس کی طرف سے کہا گیا ہے کہ کسانوں کی تحریک اور مظاہرہ کی وجہ سے نہ صرف پھل اور سبزی بلکہ اس کے ساتھ ہی دودھ اور دوا جیسی ضروری اشیاء بھی ایک جگہ سے دوسری جگہ نہیں جا پا رہی ہیں۔ ادارہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ موٹر ٹرانسپورٹ کانگریس جلد ہی کسانوں کی حمایت میں کیا مناسب قدم اٹھائے جا سکتے ہیں، اس پر فیصلہ کرے گا اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ دہلی-این سی آر سمیت پورے شمالی ہند اور پھر ملک میں سامان کی آمد و رفت پر روک لگانے کا فیصلہ بھی لے لیا جائے گا۔ لہٰذا یہ ضروری ہے کہ مرکزی حکومت کسانوں کی باتوں کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اس ایشو کا حل جلد از جلد نکالنے کی کوشش کرے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined