نئی دہلی: سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے عدلیہ میں خواتین کی بڑھتی ہوئی شراکت سے متعلق کہا ہے کہ 12 سے زیادہ ریاستوں میں منعقد ہونے والے جونیئر سول ججوں کی بھرتی کے امتحان میں50 فیصد سے زیادہ منتخب امیدوار خواتین ہیں۔ وہ عدالت عظمیٰ کی ڈائمنڈ جوبلی تقریبات سے خطاب کر رہےتھے۔
Published: undefined
اس موقع چیف جسٹس نے مزید کہا کہ قانون کے پیشے کو روایتی طور پر مردوں کا پیشہ سمجھا جاتا ہے، کیونکہ خواتین کی روایتی طور پر اس پیشے میں نمائندگی کم ہوتی ہے۔ لیکن وقت کے ساتھ اس میں تبدیلی آئی ہے اور خواتین کی شراکت اس پیشے میں بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جونیئر سول ججوں کی بھرتی کے معاملے میں آندھرا پردیش، اروناچل پردیش، چھتیس گڑھ، دہلی، ہماچل پردیش، کرناٹک، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، اڈیشہ، راجستھان، سکم، اترپردیش جیسی کئی ریاستوں میں خواتین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ ان ریاستوں میں جونیئر سول ججوں کی بھرتی کے امتحان میں منتخب امیدواروں میں 50 فیصد سے زیادہ خواتین تھیں۔
Published: undefined
جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ اس سال سپریم کورٹ میں ججوں کی مدد کے لیے مقرر کیے گئے لاء کلرک-کم-ریسرچ ایسوسی ایٹس میں 41 امیدوار خواتین ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 2024 سے قبل گزشتہ 74 سالوں میں سپریم کورٹ کی تاریخ میں صرف 12 خواتین کو ’سینئر وکیل‘ نامزد کیا گیا تھا، جبکہ گزشتہ ہفتے ملک کے مختلف حصوں سے آنے والی 11 خواتین کو انتخابی عمل میں نامزد کیا گیا تھا۔ اب خواتین ضلعی عدلیہ میں کام کرنے کی صلاحیت کا 36.3 فیصد ہیں۔
Published: undefined
چیف جسٹس نے کہا کہ ’’ہمارے (عدلیہ کے) نظام میں آبادی کے مختلف طبقات کو شامل کرنے سے ہماری عدالتی حیثیت مزید مستحکم ہوگی۔ اس لیے ہمیں معاشرے کے مختلف طبقات کو قانونی پیشے میں لانے کے لیے مزید کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ مثال کے طور پر درج فہرست ذات اور شیڈولڈ ٹرائب کی نمائندگی ’’بار اور بنچ دونوں میں نمایاں طور پر کم ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز