ملک میں لگاتار پیش آ رہے ٹرین حادثات کے سلسلے میں لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر اور کانگریس کے سینئر رہنما راہل گاندھی نے مرکزی حکومت پر سخت تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان حادثات کے بعد بھی حکومت کی جانب سے کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا جا رہا اور سوال کیا کہ آخر کتنے خاندانوں کی بربادی کے بعد حکومت بیدار ہوگی؟
Published: undefined
ٹرین حادثے کے حوالے سے ایک بیان دیتے ہوئے راہل گاندھی نے مرکزی حکومت پر جوابدہی کے حوالے سے سوالات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک انتہائی سنگین مسئلہ ہے اور اس پر حکومت کی خاموشی ناقابلِ فہم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سرکاری سطح پر کوئی جوابدہی دکھائی نہیں دے رہی اور نہ ہی حادثات سے سبق حاصل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’جوابدہی سب سے اوپر سے شروع ہوتی ہے۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا، ’’میسور-دربھنگہ ٹرین حادثہ خوفناک بالاسور حادثے کی عکاسی کرتا ہے۔ ایک مسافر ٹرین ایک مال بردار گاڑی سے ٹکرا گئی۔ متعدد حادثات میں کئی لوگوں کی جان چلی جانے کے باوجود کوئی سبق نہیں لیا جاتا۔ جوابدہی سب سے اوپر سے شروع ہوتی ہے۔ آخر کتنے خاندانوں کے تباہ ہونے کے بعد یہ حکومت جاگے گی؟‘‘
Published: undefined
یہ بیان انہوں نے حالیہ ٹرین حادثے کے تناظر میں دیا جو جمعہ کی رات تمل ناڈو کے دو ریلوے اسٹیشنوں، پونیری اور کاوراپیٹائی کے درمیان پیش آیا۔ حادثے میں 12578 میسور-دربھنگہ ایکسپریس مال بردار گاڑی سے ٹکرا گئی، جس کے نتیجے میں کئی ڈبے پٹری سے اتر گئے اور 19 افراد زخمی ہوئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر نزدیکی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔
Published: undefined
ریلوے حکام کے مطابق ٹرین نمبر 12578 رات 8:27 بجے پونیری سے گزری اور عملے کو ایک شدید جھٹکا محسوس ہوا۔ ٹرین لُوپ لائن میں داخل ہو گئی، جس کے نتیجے میں کئی ڈبے پٹری سے اتر گئے۔ حادثے کی وجہ سے چنئی اور وجےواڑہ کے درمیان ریل سروس عارضی طور پر معطل کر دی گئی ہے۔
حالیہ حادثے کے بعد ایک بار پھر ریلوے سسٹم کی ناکامی اور مسافروں کی حفاظت پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ یہ واقعات نہ صرف حکومت بلکہ عوام کے لیے بھی تشویش کا باعث ہیں۔ عوام کی جانب سے بھی حکومت سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے اور مؤثر اقدامات کرے تاکہ مزید حادثات سے بچا جا سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز