نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ملک گیر لاک ڈاؤن کے دوران بچوں کی اسمگلنگ کی وارداتوں میں اضافہ کے خلاف دائر درخواست پر مرکزی حکومت سے پیر کے روز جواب طلب کیا۔ نوبل انعام یافتہ سماجی کارکن کیلاش ستیارتھی کی غیر سرکاری تنظیم 'بچپن بچاؤ آندولن' کے ذریعہ دائر کی گئي درخواست کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس شرد اروند بوبڑے، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس ہرشکیش رائے پر مشتمل ڈویژن بنچ نے مرکزی حکومت اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کو نوٹس جاری کرکے اس معاملے پر جواب دینے کے لئے دو ہفتے کا وقت دیا۔
Published: undefined
اس سے قبل سماعت کے دوران، این جی او کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر ایڈووکیٹ ایچ ایس پھولکانے نے دلیل دی کہ تمام ضلعی مجسٹریٹ کو اس طرح کے بڑھتے ہوئے واقعات کو مؤثر طریقے سے روکنے کے لئے ایک فعال طریقہ کار کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ ایچ ایس پھولکا نے اس معاملے کی حساسیت کا ذکر کرتے ہوئے عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ دو ہفتوں میں اس پر سماعت کرے، جسے بنچ نے قبول کرلیا۔
Published: undefined
چیف جسٹس نے درخواست گزار سے کہا کہ وہ بچوں کی اسمگلنگ کی 'منڈی' پر شکنجہ کسنے اور کنٹرول کرنے کے لئے ایک نظام تجویز کریں، جس سے ان وارداتوں کی روک تھام ہو اور ٹھیکیداروں کو بچوں سے مزدوری کرانے سے روکا جاسکے۔ عدالت عظمی نے مرکزی حکومت کی جانب سے پیش ہونے والے سالیسیٹر جنرل تشارمہتا سے پوچھا کہ حکومت بچوں کی اسمگلنگ روکنے کے لئے کون سے جامع اقدامات کرنے چاہئیں۔
Published: undefined
پھولکا نے دلیل دی کہ لاک ڈاؤن کے تناظر میں بچہ مزدوروں کی ایک بڑی تعداد اپنی آبائی ریاست میں واپس آگئی ہے اور اس پس منظر میں یہ ماحول بہت سازگار ہے کہ ان بچہ مزدوروں کو دوبارہ باہر جانے سے روک کر بچہ مزدوری کو بڑی حد تک روکا جاسکتا ہے۔ تشار مہتا نے کہا کہ اس معاملے میں حکومت درخواست گزار کے ساتھ بیٹھ کر کوئی منصوبہ تیار کرسکتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined