نئی دہلی: بی بی سی کے دہلی اور ممبئی کے دفاتر میں محکمہ انکم ٹیکس کی کارروائی پر حزب اختلاف نے سوالات اٹھائے ہیں۔ کانگریس سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں نے اسے پریس کی آزادی پر حملہ قرار دیا ہے۔ وہیں، ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے بھی اس کارروائی پر شدید تنقید کی ہے۔ ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے ایک بیان جاری کر کے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ایڈیٹرز گلڈ نے کہا کہ محکمہ انکم ٹیکس کی جانب سے انجام دیا جا رہا سروے اقلیتوں کی موجودہ صورتحال اور گجرات میں 2002 کے تشدد پر بی بی سی کی ایک دستاویزی فلم کے اجراء کے بعد سامنے آیا ہے۔ حکومت نے دستاویزی فلم میں گجرات تشدد کے بارے میں رپورٹنگ پر بی بی سی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور ہندوستان میں اس کے آن لائن دیکھنے پر پابندی لگا دی ہے۔
Published: undefined
ایڈیٹرز گلڈ نے کہا کہ محکمہ انکم ٹیکس کا یہ سروے سرکاری ایجنسیوں کا استعمال کر کے ان پریس تنظیموں کو ڈرانے اور ہراساں کرنے کے رجحان کے تحت کیا جا رہا ہے، جو حکومتی پالیسیوں یا حکمران اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کرتی ہیں۔ ستمبر 2021 میں نیوز کلک اور نیوز لانڈری کے دفاتر کا اسی طرح آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ نے سروے کیا تھا۔
Published: undefined
جون 2021 میں ’دینک بھاسکر‘ اور ’بھارت سماچار‘ کے خلاف سروے کیا گیا۔ فروری 2021 میں ای ڈی نے نیوز کلک کے دفتر پر چھاپہ مارا۔ ان تمام معاملات میں چھاپے اور سروے خبر رساں اداروں کی طرف سے سرکاری اسٹیبلشمنٹ کی کوریج کے پس منظر میں تھے۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ ایک ایسا رجحان ہے جو جمہوریت کو کمزور کرتا ہے۔
Published: undefined
ایڈیٹرز گلڈ نے مطالبہ کیا کہ ایسی تمام تحقیقات میں انتہائی احتیاط اور حساسیت کا مظاہرہ کیا جائے تاکہ صحافیوں اور میڈیا اداروں کے حقوق مجروح نہ ہوں۔ ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے اپنے پہلے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ اس طرح کی تحقیقات مقررہ اصولوں کے تحت کی جائیں، تاکہ یہ آزاد میڈیا کو ڈرانے کے آلہ میں تبدیل نہ ہو جائیں۔
Published: undefined
نیشنل الائنس آف جرنلسٹس (این اے جے) اور دہلی یونین آف جرنلسٹس (ڈی یو جے) نے آج دہلی اور ممبئی میں بی بی سی کے دفاتر پر آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے 'سروے' پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ان کی پختہ رائے ہے کہ بے شک یہ غیر اعلانیہ پریس سنسرشپ اور آزاد صحافت پر پابندیوں کا ایک نیا دور پھیل رہا ہے تاکہ ہر قسم کی آزادانہ سوچ کو روکا جا سکے جس کا مقصد اختلاف کی تمام اقسام کو بے حس کرنا ہے۔ ان کی رائے میں یہ جمہوریت کے لیے خطرناک ہے اور اس سے بھی زیادہ تاریک نشانیوں کی علامت ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined