قومی خبریں

بی بی سی کے دفاتر پر انکم ٹیکس کی چھاپہ ماری جاری، کل شروع ہوئی تھی کارروائی

بی بی سی کے دفاتر پر چھاپہ کی یہ کارروائی ادارے کی 2002 کے گجرات فسادات پر مبنی دو حصوں پر مشتمل دستاویزی فلم جاری کرنے کے بعد انجام دی گئی، جس نے ملک میں ہنگامہ کھڑا کر دیا تھا

<div class="paragraphs"><p>بی بی سی کے دہلی دفتر پر چھاپہ ماری / قومی آواز / وپن</p></div>

بی بی سی کے دہلی دفتر پر چھاپہ ماری / قومی آواز / وپن

 

نئی دہلی: محکمہ انکم ٹیکس کی منگل (14 فروری 2023) سے دہلی اور ممبئی میں بی بی سی کے دفاتر پر شروع کی گئی چھاپے ماری آج بھی جاری ہے۔ رپورٹ کے مطابق محکمہ انکم ٹیکس کے اہلکار بی بی سی کے دفاتر میں بدھ کی صبح تک موجود تھے۔ دریں اثنا، بی بی سی نے رات گئے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا کہ محکمہ انکم ٹیکس کے افسران اور ملازمین اب بھی اس کے دہلی اور ممبئی کے دفاتر میں موجود ہیں اور جانچ میں مکمل تعاون کیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

بی بی سی کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ انکم ٹیکس کی چھاپہ ماری کے دوران کئی ملازمین گھر چلے گئے لیکن کچھ لوگوں کو دفتر میں ہی حراست میں لے لیا گیا ہے۔ نیز بی بی سی کا عملہ تحقیقات میں آئی ٹی (انکم ٹیکس) حکام کا تعاون کر رہا ہے۔ بی بی سی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اسے توقع ہے کہ یہ معاملہ جلد از جلد حل ہو جائے گا۔ بی بی سی نے مزید کہا کہ اس کی صحافت اور فرض کی انجام دہی بدستور جاری ہے اور وہ ہندوستان میں اپنے ناظرین اور سامعین کے لیے پرعزم ہے۔

تاہم، ابھی تک محکمہ آئی ٹی یا وزارت خزانہ کی طرف سے کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، آئی ٹی حکام نے دفاتر میں ملازمین سے فون اور لیپ ٹاپ ضبط کر لیے ہیں۔

Published: undefined

خیال رہے کہ بی بی سی کے دفاتر پر یہ چھاپہ ماری 2002 کے گجرات فسادات پر مبنی بی بی سی کی دو حصوں پر مشتمل دستاویزی فلم جاری کئے جانے کے بعد مارا کی گئی ہے، جس نے پورے ملک میں ہنگامہ کھڑا کر دیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کے اہلکار گزشتہ چند سالوں سے متعلق برطانیہ کے قومی نشریاتی ادارے کے ٹیکس کی تفصیلات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

بی بی سی نے منگل کی سہ پہر ایک ٹوئٹ کر کے کہا تھا ’’انکم ٹیکس حکام اس وقت نئی دہلی اور ممبئی میں بی بی سی کے دفاتر میں موجود ہیں اور ہم مکمل تعاون کر رہے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ یہ صورتحال جلد از جلد حل ہو جائے گی۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined