قومی خبریں

ہریانہ میں خواتین پر مظالم کے واقعات میں تیزی سے اضافہ، این سی آر بی کی رپورٹ سے انکشاف

ہریانہ میں جرائم تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ خواتین، بچوں اور بوڑھوں کے خلاف جرائم میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ دہلی کے بعد ہریانہ جرائم کے معاملے میں دوسرے نمبر پر ہے

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

 

نئی دہلی: ملک کی راجدھانی دہلی کے بعد پڑوسی ریاست ہریانہ میں امن و امان پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ خواتین، بچوں اور بزرگوں کے خلاف جرائم میں اضافے کے باعث ریاست دوسرے نمبر پر پہنچ گئی۔ یہی نہیں جرائم کے مقدمات درج ہونے کے بعد پولیس کی کارروائی پر سوالیہ نشان اٹھ رہے ہیں۔ مقدمہ درج ہونے کے بعد بھی چارج شیٹ داخل کرنے میں ناکامی کی وجہ سے ریاست تیسرے نمبر پر پہنچ گئی ہے۔ اس سال ڈکیتی کے معاملے میں ہریانہ نے یوپی اور دہلی کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ ریاست میں اغوا کی وارداتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

Published: undefined

نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی سال 2022 کی رپورٹ ریاست میں عام لوگوں کے تحفظ کو لے کر تشویش پیدا کرنے والی ہے۔ این سی آر بی کی رپورٹ کے مطابق سال 2022 میں ریاست میں 2.43 لاکھ مجرمانہ معاملے درج کیے گئے ہیں۔ جو کہ سال 2021 کے مقابلے میں 17.6 فیصد زیادہ ہے۔

Published: undefined

ریاست میں بچوں کے خلاف جرائم میں 7.7 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ریاست میں سال 2022 میں 6138 کیس درج کیے گئے تھے، جو سال 2021 میں 5700 اور 2020 میں 4338 تھے۔ ہریانہ کی پڑوسی ریاست پنجاب میں صرف 2494 کیس درج ہوئے ہیں۔ ہریانہ میں پوکسو ایکٹ کے تحت 1272 لڑکیوں کے جنسی استحصال کے معاملے بھی درج کیے گئے ہیں، اس کے علاوہ 68 لڑکوں کو بھی استحصال کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

Published: undefined

ہریانہ میں خواتین کی عصمت دری اور بچوں کے خلاف جرائم کے 57.2 فیصد مقدمات میں عدالت میں چارج شیٹ داخل کرنے کی شرح بھی کافی قابل رحم ہے۔ چارج شیٹ داخل کرنے کے معاملے میں ریاست تیسرے نمبر پر ہے۔ سال 2022 میں بچوں کے خلاف جرائم میں چارج شیٹ دائر کرنے کی شرح صرف 41.6 فیصد رہی ہے۔ ہریانہ میں فی ایک لاکھ خواتین کے خلاف جرائم کی شرح 118.7 فیصد تھی جب کہ دہلی میں یہ شرح 144.4 فیصد تھی۔ ریاست میں بزرگوں کے خلاف جرائم میں بھی 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined