نئی دہلی: دہلی کی شاہی جامع مسجد کے امام سید احمد بخاری نے اس موقف کی تائید کرتے ہوئے کہ کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے ریاست کی مخصوص شناخت کو ختم کرنے اور اس کی جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنے کے حکومت کے قدم کو نامناسب قرار دیا اور اس اقدام سے ریاست میں علاحدگی پسندی اور دہشت گردی میں اضافہ کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
Published: undefined
مولانا احمد بخاری نے یہاں ایک بیان میں کہا کہ ملک صدیوں سے ہے اور صدیوں تک رہنے والاہے لہٰذا اس طرح کے فیصلے عارضی یا وقتی مصلحتوں کے تحت نہیں کیے جاتے بلکہ ا س کے لیے غیرمعمولی دوراندیشی اور سیاسی بالغ نظری کی ضرورت ہوتی ہے جس کاحکومت کے فیصلے میں فقدان نظر آتاہے۔ اس قدم سے وقتی طور پر سیاسی و انتخابی فائدہ تو اٹھایا جا سکتا ہے لیکن اس سے ہمارے قومی مفاد کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے اور علاحدگی پسندی اور دہشت گردی، جس کی کمر ٹوٹ گئی تھی، اب پوری ریاست میں پھیل سکتی ہے۔
Published: undefined
شاہی امام نے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والی دفعہ 370 اور 35 اے کو ختم کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے پر کہا کہ اس پر ہمیں کوئی حیرت نہیں ہوئی کیونکہ یہ پچاس سالوں سے آر ایس ایس کے ایجنڈے میں شامل رہا ہے۔ لیکن بی جے پی نے دفعہ 370 کو ختم کرنے کے اپنے پرانے انتخابی وعدے کی تکمیل میں جس طرح دو قدم آگے بڑھ کر جموں و کشمیر کی ایک مکمل ریاست کی حیثیت کو یونین ٹیری ٹری یا مرکز کے زیر انتظام ایک خطہ میں تبدیل کر دیا اس کی حمایت کا کوئی جواز نہیں نکلتا۔
Published: undefined
انھوں نے کشمیر کے مقامی رہنماؤں کی گرفتاری کی مذمت کی اور کہا کہ حکومت کا یہ قدم اس کی کمزوری کی دلیل ہے اور اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ حکومت نے یکطرفہ طور پر یہ فیصلہ کیا ہے۔ امام بخاری نے عوام اور تمام سیاسی جماعتوں سے ہوشمندی سے کام لینے کی بھی اپیل کی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر @revanth_anumula