فضائی آلودگی اور ماحولیات کو نقصان پہنچنے سے روکنے کے لیے لگاتار سرکاری سطح پر کوششیں کی جا رہی ہیں۔ لیکن کئی بار حکومت کو ہی ماحولیات کو نقصان پہنچانے کے الزام کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کچھ ایسا ہی معاملہ پولاورم آبپاشی پروجیکٹ کو لے کر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ سپریم کورٹ نے پولاورم پروجیکٹ کو دی گئی ماحولیاتی منظوری (انوائرنمنٹل کلیئرنس) میں مبینہ خلاف ورزی کا الزام لگانے والی عرضی پر مرکزی حکومت اور دیگر فریقین سے جواب طلب کیا ہے۔
Published: undefined
میڈیا پرورٹس کے مطابق جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس ایم ایم سندریش کی بنچ نے مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ آندھرا پردیش، تلنگانہ اور اڈیشہ حکومتوں کو نوٹس جاری کیا ہے۔ بنچ نے کہا ہے کہ فروری 2023 تک اس نوٹس کو واپس کیا جا سکتا ہے۔ یعنی حکومتوں کو اپنا جواب داخل کرنے کے لیے آئندہ سال فروری تک کا وقت دیا گیا ہے۔
Published: undefined
عدالت عظمیٰ نیشنل گرین ٹریبونل (این جی ٹی) کے ایک حکم کے خلاف ماہر معیشت پونتاپتی پلاراؤ کے ذریعہ داخل عرضی پر سماعت کر رہی تھی۔ اس عرضی میں این جی ٹی نے پلاراؤ کو اپنی عرضی کے ساتھ عدالت عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹانے کی ہدایت دی تھی۔ عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ این جی ٹی نے ماحولیات و جنگلات کی وزارت، جل شکتی وزارت، آندھرا پردیش آلودگی کنٹرول بورڈ اور پولاورم پروجیکٹ اتھارٹی کی مشترکہ کمیٹی کی رپورٹ پر غور کیے بغیر معاملے کو بند کر دیا۔ عرضی دہندہ نے کہا ہے کہ خلاف ورزی سے متعلق الزام ماحولیات کی خلاف ورزی اور پروجیکٹ افسران کے ذریعہ انوائرنمنٹل کلیئرنس میں لگائی گئی لازمی اور احتیاطی شرائط کو نافذ نہیں کرنے سے متعلق ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined