قومی خبریں

’پچھلے 10 سالوں میں 1117 ریل حادثات ہوئے، جوابدہ کون؟‘ مغربی بنگال ریل حادثہ کے بعد کانگریس کا تلخ سوال

سپریا شرینیت نے کہا کہ 2 جون 2023 کو اڈیشہ کے بالاسور میں زبردست ٹرین حادثہ ہوا تھا اور آج مغربی بنگال میں کنچن جنگا ایکسپریس کو مال گاڑی نے ٹھوکر مار دی، سوال یہ ہے کہ پچھلے ایک سال میں کیا بدلا؟

<div class="paragraphs"><p>مغربی بنگال ریل حادثہ، تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/INCIndia">@INCIndia</a></p></div>

مغربی بنگال ریل حادثہ، تصویر @INCIndia

 

مغربی بنگال میں کنچن جنگا اور مال گاڑی کے درمیان ہوئے تصادم نے کانگریس کو ایک بار پھر مودی حکومت کی تنقید کا موقع فراہم کر دیا ہے۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، سابق کانگریس صدر راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی سمیت کئی لیڈران اس ریل حادثہ کو مودی حکومت کی ناکامی قرار دے چکے ہیں۔ علاوہ ازیں کانگریس کے آفیشیل ’ایکس‘ ہینڈل پر کئی ویڈیوز اور گرافکس کے ذریعہ گزشتہ 10 سال میں پیش آئے ریل حادثات کو لے کر مودی حکومت کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ تقریباً 5 منٹ کی ایک ویڈیو کانگریس کے ’ایکس‘ ہینڈل پر پارٹی ترجمان سپریا شرینیت کی بھی ڈالی گئی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گزشتہ 10 سالوں میں 1117 ریل حادثات ہوئے جن میں ہزاروں لوگوں کی جانیں چلی گئیں۔

Published: undefined

اس ویڈیو میں سپریا شرینیت کہتی ہیں کہ ’’آج سے ٹھیک ایک سال قبل، اسی جون کے ماہ میں، 2 جون 2023 کو اڈیشہ کے بالاسور میں زبردست ٹرین حادثہ ہوا تھا۔ تقریباً 300 لوگوں کی موت ہوئی تھی، 900 سے زیادہ لوگ سنگین طور پر زخمی ہوئے تھے۔ آج مغربی بنگال میں کنچن جنگا ایکسپریس کو مال گاڑی نے ٹھوکر مار دی، 15 سے 20 لوگوں کی موت سے متعلق اب تک خبر آ چکی ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ پچھلے ایک سال میں کیا بدلا ہے؟ ریل مسافروں کے تحفظ کے لیے کیا کیا گیا؟ حقیقی سوال تو یہ ہے کہ 2014 سے ابھی تک کیا کیا گیا؟ 2014 سے 31 مارچ 2023 تک کے سرکاری اعداد و شمار (اصل اعداد و شمار کہیں زیادہ ہیں) کے مطابق اس ملک میں 1117 ایسے ریل حادثے ہوئے جن میں جان و مال کا نقصان ہوا۔ یعنی ہر ماہ 11 حادثے ہو رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

اس ویڈیو میں سپریا اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہتی ہیں ’’بڑے بڑے ریل حادثے گزشتہ 10 سالوں میں ملک نے دیکھے، مثلاً گورکھ دھام ایکسپریس حادثہ، اندور-پٹنہ ایکسپریس حادثہ، کیفیت ایکسپریس حادثہ وغیرہ کئی حادثات ہوئے۔ ہزاروں لوگوں کی موت ہو گئی۔ اس لیے سوال یہ ہے کہ ریلوے کو محفوظ بنانے کے لیے کیا کیا گیا؟ اس کی ذمہ داری کس کی ہے؟ جوابدہی کس کی ہے؟ کس سے یہ ملک پوچھے کہ آج ریلوے محفوظ کیوں نہیں ہے؟‘‘ ویڈیو کے آخر میں وہ کہتی ہیں ’’اصلیت یہ ہے کہ یکے بعد دیگرے سبھی وزیر قدم بوسی میں اتنے مصروف رہتے ہیں کہ نہ تو انھیں اپنے ڈپارٹمنٹ کی فکر ہے اور نہ اس ملک کے تئیں وہ جوابدہ ہیں۔ ہر تیسرے دن ایک ریل حادثہ ہونا نریندر مودی کی ناکامی ہے، اور سب سے زیادہ یہ ان کی بے حسی ہے۔‘‘

Published: undefined

ایک پوسٹ میں کانگریس نے مودی حکومت کے بڑے ریل حادثوں کو بھی شمار کرایا ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ 26 مئی 2014 کو گورکھ دھام ایکسپریس حادثہ میں 25 لوگوں کی موت ہوئی اور 50 سے زائد زخمی ہوئے۔ 20 نومبر 2016 کو اندور-پٹنہ ایکسپریس حادثہ ہوا جس میں 150 لوگوں کی موت ہوئی اور 150 سے زائد مسافر زخمی ہوئے۔ 23 اگست 2017 کو کیفیت ایکسپریس حادثہ میں 70 افراد زخمی ہوئے۔ 18 اگست 2017 کو پوری-ہریدوار اُتکل ایکسپریس حادثہ میں 23 لوگوں کی موت اور 60 زخمی ہوئے۔ 13 جنوری 2022 کو بیکانیر-گواہاٹی ایکسپریس حادثہ میں 9 لوگوں کی موت ہوئی، جبکہ 36 مسافر زخمی ہوئے۔ 2 جون 2023 کو بالاسور ریل حادثہ میں 296 لوگوں کی موت ہوئی اور 900 سے زیادہ مسافر زخمی ہوئے۔ اب 17 جون 2024 کو کنچن جنگا ایکسپریس حادثہ میں بھی کئی لوگوں کی اموات کی خبریں سامنے آ چکی ہیں اور درجنوں زخمی بھی ہوئے ہیں۔ یہ تفصیل دینے کے بعد سوال کیا گیا ہے کہ ’’ذمہ داری کس کی؟‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined