2014 لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی نے پانچویں مرحلہ کی 51 میں سے 39 سیٹیں اور اس کے معاونین آر ایل ایس پی اور ایل جے پی نے ایک ایک سیٹ جیتی تھی۔ اتر پردیش میں جن 14 سیٹوں پر الیکشن ہوا ان میں سے اس نے 12 سیٹیں اور راجستھان میں جن 12 سیٹوں پر الیکشن ہوا، وہ ساری کی ساری سیٹیں جیتی تھیں۔
Published: undefined
لیکن گراؤنڈ سے آنے والی شروعاتی رپورٹ بتاتی ہیں کہ اس بار حالات بدلے ہوئے ہیں۔ خبریں مل رہی ہیں کہ امیٹھی اور رائے بریلی کے اپنے قلع میں کانگریس بہت بڑے فرق سے جیتنے جا رہی ہے، جب کہ ایس پی-بی ایس پی مہاگٹھ بندھن کم از کم 8 سیٹیں جیت سکتا ہے۔ جب کہ گونڈا میں بھی ایس پی-بی ایس پی اتحاد بی جے پی کو زبردست ٹکر دے رہا ہے۔ خبروں کے مطابق صرف لکھنؤ اور قیصر گنج میں ہی بی جے پی کے جیتنے کے امکانات ہیں۔
Published: undefined
دوسری طرف راجستھان سے آنے والی خبریں بتاتی ہیں کہ یہاں کی جن 12 سیٹوں پر الیکشن ہوا ان میں سے بی جے پی کے حصے میں زیادہ سے زیادہ 6 سیٹیں ہی آ سکتی ہیں۔ یعنی اسے یہاں بھی کانگریس کے ہاتھوں 6 سیٹوں کا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔
Published: undefined
مدھیہ پردیش سے بھی اشارے مل رہے ہیں کہ بی جے پی پھسلن بھری راہ پر ہے۔ یہاں پیر کو جن 7 سیٹوں پر ووٹنگ ہوئی ان میں سے کم از کم 4 سیٹیں بی جے پی ہار سکتی ہے۔ 2014 میں یہ ساتوں سیٹیں بی جے پی نے جیتی تھیں۔
Published: undefined
مغربی بنگال سے بی جے پی کے لیے بہت ہی بری خبر ہے۔ گراؤنڈ سے آ رہی خبروں کے مطابق جن سات سیٹوں پر الیکشن ہوا ہے وہ سبھی کی سبھی ترنمول کانگریس کے حصے میں جا سکتی ہیں۔ بہار کی 5 سیٹوں سے اس وقت گراؤنڈ رپورٹ ہمیں نہیں مل سکی ہے، اس لیے یہاں کے حالات پر فی الحال کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
Published: undefined
اس درمیان جھارکھنڈ سے بھی بی جے پی کے لیے بہت اچھی خبر نہیں ہے کیونکہ وہاں جن چار سیٹوں پر ووٹنگ ہوئی ان چاروں کو 2014 میں بی جے پی نے ہی کامیابی حاصل کی تھی۔ لیکن اس بار کی رپورٹ یہ بتاتی ہے کہ ان میں سے کم از کم 2 سیٹیں بی جے پی کے حصے سے نکل جائیں گی۔ ان میں سے ایک سیٹ کانگریس کے معاون بابو لال مرانڈی کی پارٹی جھارکھنڈ وِکاس مورچہ کے حصے میں آ سکتی ہے۔
Published: undefined
اس طرح اگر دیکھا جائے تو ب ی جے پی ان 51 سیٹوں میں سے اپنی جیتی ہوئی 39 سیٹوں پر قائم نہیں رہ سکے گی اور اسے کم از کم 20 سیٹوں کا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ ظاہر ہے اس طرح کی خبریں بی جے پی اور این ڈی اے کو پریشان کرنے والی ہیں، شاید اسی لیے وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریروں میں مایوسی کے عناصر لگاتار بڑھتے جا رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز