نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء دھام پور کا ایک وفد ڈاکٹر فرید الرحمن کی معیت میں متاثرہ دلشاد احمد اور ان کے اہل خانہ سے جمال پور میں ملاقات کی۔ واضح رہے کہ دھام پور میں ہولی سے دو روز قبل دلشاد احمد کے اہل خانہ کے ساتھ کچھ شرپسند عناصر نے اس وقت سر راہ بدتمیزی کی تھی اور مذہبی نعروں کے ساتھ ان پر رنگ ڈالا تھا جب وہ موٹر سائیکل سے ڈاکٹر کے یہاں دوا لینے جا رہے تھے۔
Published: undefined
وفد کو بتایا گیا کہ ان پر نہ صرف جبراً رنگ ڈالا گیا بلکہ زبردستی بائیک کی چابی بھی نکال لی گئی اور ان کا موبائل بھی چھین لیا گیا تھا، جو بعد میں واپس کر دیا گیا، حالانکہ شرپسندوں کو بتایا گیا کہ ساتھ میں مریضہ ہیں اور انہیں ڈاکٹر کے پاس لے کر جا رہے ہیں۔ اس کے باوجود انہوں نے ان کے ساتھ اس طرح کی بدتمیزی کی جو اس بات کا صاف اشارہ ہے کہ دانستہ طور پر یہ سب کیا گیا۔
Published: undefined
وفد کی طرف سے دلشاد احمد کو دلاسہ دیا گیا اور کہا گیا کہ جمعیۃ علماء ہند ہر وقت آپ کے ساتھ کھڑی ہے اور ہر ممکن مدد کے لئے تیار ہے۔ وفد نے مولانا مدنی کی ہدایت پر یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ جمعیۃ علماء ہند اس مقدمے میں قانونی امداد فراہم کرے گی، سرکاری وکیل کے ساتھ مقدمہ کی سماعت کے دوران جمعیۃ علماء ہند کا وکیل بھی عدالت میں موجود رہے گا۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ اس افسوس ناک واقعہ کی ویڈیو جب وائرل ہوئی تو ایس پی بجنور کی ہدایت پر مقامی پولیس نے قانونی کاروائی انجام دی۔ سی سی ٹی وی کی مدد سے شرپسندوں کی شناخت کر کے انہیں گرفتار بھی کر لیا گیا تاہم اطلاعات ہیں کہ ان کے خلاف ہلکی دفعات کے تحت مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔
Published: undefined
جب اس بات کو صدر جمعیۃ کے علم میں لایا گیا تو انہوں نے بجنور کے ایس ایس پی کو ایک مکتوب لکھ کر مطالبہ کیا کہ ملزمین نے جس نوعیت کا جرم کیا ہے ہماری معلومات کے مطابق ان کے خلاف لگائی گئی دفعات سخت نہیں ہے۔ ان پر آئی پی سی کی دفعات 120بی اور 34 کے اطلاق کی گنجائش نظر آتی ہے۔ مولانا مدنی نے مکتوب میں یہ بھی لکھا ہے کہ ایسے نفرت انگیز واقعات پر قابو پانے کے لئے سخت سے سخت دفعات کا اطلاق ہونا چاہئے تاکہ دوسرے شرپسند عناصر جو اپنی حرکتوں سے مسلسل ملک بھر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور باہمی اتحاد کو نقصان پہنچانے کے درپے رہتے ہیں، عبر ت حاصل کر سکیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined