چنڈی گڑھ کو لے کر پنجاب اور ہریانہ کے درمیان جنگ جاری ہے۔ اس تعلق سے ہریانہ اسمبلی میں منگل کے روز خصوصی اجلاس طلب کیا گیا اور چنڈی گڑھ پر پنجاب اسمبلی کے ذریعہ پاس قرارداد کی مخالفت کی گئی۔ ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے چنڈی گڑھ، ایس وائی ایل اور بی بی ایم بی ایشو پر ایوان میں سرکاری قرارداد پیش کی۔ ساتھ ہی یہ سفارش بھی کی گئی کہ چنڈی گڑھ کو پنجاب کو منتقل کرنے کے ایشو کو مرکزی حکومت کے سامنے اٹھایا جائے۔ ایوان مرکزی حکومت سے گزارش کرتی ہے کہ وہ ایسا کوئی قدم ںہ اٹھائے جس سے موجودہ توازن بگڑے۔
Published: undefined
ہریانہ کے نائب وزیر اعلیٰ دشینت چوٹالہ نے وزیر اعلیٰ کے ذریعہ پیش کردہ قرارداد کی حمایت کی اور کہا کہ چنڈی گڑھ ہریانہ کی راجدھانی ہے اور رہے گی۔ شاہ کمیشن کے مطابق کھرڑ، موہالی کو بھی چنڈی گڑھ کے ساتھ ہریانہ کا حصہ بنائے جانے کی بات کہی گئی ہے۔ شاہ کمیشن کی رپورٹ پر مرکز غور کر کے قدم اٹھائے۔ چنڈی گڑھ میں ہماری 40 فیصد کی شراکت داری کو بھی کم کیا جا رہا ہے۔ چنڈی گڑھ انتظامیہ کی تقرریوں میں ہریانہ کے افسران کی تعداد لگاتار کم ہو رہی ہے۔ اسمبلی احاطہ میں بھی ہماری 27 فیصد کی شراکت داری ہے جب کہ ہمارا حق 40 فیصد کا ہے۔
Published: undefined
ہریانہ اسمبلی کی کارروائی جب آج صبح 11 بجے شروع ہوئی تو کچھ وقفہ بعد ہی وزیر داخلہ انل وج نے کہا کہ پنجاب حکومت کی تجویز سیاسی تجویز ہے۔ پنجاب حکومت اپنے کیے وعدے کبھی پورے نہیں کرتی۔ پنجاب میں حالات سری لنکا جیسے ہونے والے ہیں۔ وہ عوام کا دھیان بھٹکانے کے لیے قرارداد لائے۔ انل وج نے یہ بھی کہا کہ ہریانہ کے ساتھ کبھی انصاف نہیں ہوا۔ جب ہریانہ بنا تو حالات ٹھیک نہیں تھے۔ ہریانہ کے لوگوں نے اسے بلندی تک پہنچایا۔ قاعدے سے دیکھا جائے تو ہم پنجاب کے بڑے بھائی ہیں۔
Published: undefined
چنڈی گڑھ معاملے پر کانگریس پارٹی بی جے پی کے ساتھ کھڑی دکھائی دے رہی ہے۔ اس تعلق سے انل وج نے اسمبلی میں خوشی کا اظہار کیا۔ انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’چنڈی گڑھ ایشو پر سبھی نے اتحاد کا مظاہرہ کیا ہے۔ ایوان کی یہ شکل دیکھ کر بہت اچھا لگا، اتحاد کا مظاہرہ کرنے کے لیے اپوزیشن کا تہہ دل سے شکریہ۔‘‘ اس موقع پر حزب مخالف لیڈر بھوپندر ہڈا نے کہا کہ چنڈی گڑھ ایک حساس ایشو ہے۔ صرف سیاسی جملہ بازی کے لیے پنجاب میں چنڈی گڑھ سے متعلق قرارداد لایا گیا۔ پنجاب ایس وائی ایل کا پانی روکنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ ہریانہ-پنجاب کے درمیان پانی، علاقہ اور راجدھانی کا ایشو ہے۔ ہریانہ کو آج تک اس کا حصہ نہیں ملا۔ پنجاب نے پانی کو لے کر معاہدہ رد کیا۔ سپریم کورٹ نے ہریانہ کو پانی دینے کا حکم دیا تھا۔ ہم نے ہریانہ کے حق کی لڑائی لڑی۔ بھوپندر ہڈا نے مزید کہا کہ پنجاب چھوٹا بھائی بنے، بڑا بھائی نہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ سب کو ایک ہو کر مقابلہ کرنا ہوگا۔ ہماری حصہ داری کم نہیں ہونی چاہیے۔ ہریانہ کے حق کے لیے ہم حکومت کے ساتھ ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined