دہلی کے جنتر منتر پر خواتین پہلوانوں کے مظاہرے میں شامل بجرنگ پونیا کو پولیس نے 28-29 مئی کی درمیانی رات کو رہا کر دیا تھا۔ بجرنگ پونیا نے حراست سے باہر آنے کے بعد دہلی پولیس کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اس ملک کی بدقسمتی ہے، جنسی ہراسانی کے ملزم نے پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے افتتاح میں شرکت کی۔
Published: undefined
بجرنگ پونیا نے کہا کہ دہلی پولیس نے ہمارے خلاف 7 گھنٹے میں ایف آئی آر درج کی، لیکن برج بھوشن کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے میں انہیں 7 دن لگے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پہلوانوں کا مستقبل کا لائحہ عمل کیا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ انصاف ملنے تک گھر جانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ بجرنگ پونیا نے اس معاملے پر کہا کہ پہلوانوں کے احتجاج کے حوالے سے مستقبل کی حکمت عملی کیا ہوگی، میں باقی پہلوانوں سے ملاقات کروں گا اور مل کر فیصلہ کریں گے کہ آگے کیا کرنا ہے۔
Published: undefined
نیوز پورٹل اے بی پی پر شائع خبر کے مطابق دہلی پولیس نے پہلوانوں کے مظاہرے کے منتظمین اور حامیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ بجرنگ نے کہا کہ ہم ملک کی بیٹیوں کے لیے انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس کے بعد بھی ہمیں حراست میں لیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
دہلی پولیس نے اتوار کو وینیش پھوگاٹ، بجرنگ پونیا، ساکشی ملک سمیت درجنوں مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔ ان سب کو مختلف مقامات پر لے جایا گیا۔ تاہم اتوار کی شام تقریباً 7.30 بجے بجرنگ پونیا کے علاوہ سبھی کو رہا کر دیا گیا۔ اتوار کو دہلی پولیس نے جنتر منتر سے پہلوانوں کے مظاہرے کی جگہ سے ٹینٹ، کولر، گدے وغیرہ ہٹا کر جگہ کی صفائی کی۔
Published: undefined
بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات کے خلاف احتجاج کرنے والے پہلوانوں نے اتوار (28 مئی) کو نئی پارلیمنٹ کے سامنے خواتین کی مہاپنچایت منعقد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ تاہم دہلی پولیس نے انہیں روکنے کے انتظامات کئے تھے۔
Published: undefined
جنتر منتر سے نکلنے کی کوشش کے دوران جیسے ہی پہلوانوں نے بیریکیڈنگ سے کودنے کی کوشش کی، دہلی پولیس نے ان سب کو اپنی تحویل میں لے لیا۔ خواتین پہلوانوں نے دہلی پولیس پر بدتمیزی، بے حیائی اور کپڑے پھاڑنے کا الزام لگایا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined