لوک سبھا الیکشن کے پانچ مہینہ بعد مہاراشٹر اور ہریانہ میں ہوئے اسمبلی انتخابات نے بی جے پی کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔ مہاراشٹر انتخاب میں بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے کا ووٹ فیصد تو کم ہوا ہی ہے، ہریانہ میں بھی بی جے پی کو پچھلی بار کے مقابلے 22 فیصد ووٹوں کا نقصان اٹھانا پڑا۔ جہاں تک سیٹوں کی بات ہے تو ہریانہ میں پارٹی کو 7 سیٹوں کا اور مہاراشٹر میں 17 سیٹوں کاخسارہ ہوا ہے۔
Published: 25 Oct 2019, 6:11 PM IST
2019 کے لوک سبھا انتخاب سے لے کر اسمبلی انتخاب کے درمیان سب سے زیادہ نقصان بی جے پی کو ہریانہ میں اٹھانا پڑا جہاں اس کا ووٹ شیئر 22 فیصد تک گر گیا۔ لوک سبھا الیکشن میں پارٹی نے 58 فیصد ووٹ شیئر کے ساتھ ریاست کی سبھی 10 لوک سبھا سیٹوں پر قبضہ کیا تھا۔
Published: 25 Oct 2019, 6:11 PM IST
اپریل-مئی میں لوک سبھا کا الیکشن ہوا تھا۔ بی جے پی کو اس بار ہریانہ اسمبلی انتخاب میں 36.49 فیصد ووٹ شیئر ملا ہے۔ حالانکہ 2014 کے اسمبلی الیکشن کے اعداد و شمار سے یہ 3 فیصد زیادہ ہے۔ لہٰذا بی جے پی اسے اپنی کامیابی مان رہی ہے۔ خود وزیر اعظم نریندر مودی نے نتیجہ آنے کے بعد جمعرات کو پارٹی ہیڈ کوارٹر پر گزشتہ اسمبلی انتخاب کے مقابلے میں بڑھے تین فیصد ووٹ شیئر کو کامیابی قرار دیا۔
Published: 25 Oct 2019, 6:11 PM IST
اسی طرح مہاراشٹر کی بات کریں تو وہاں بھی 2019 کے لوک سبھا الیکشن کے مقابلے میں بی جے پی اور اس کے اتحاد کا ووٹ فیصد کم ہوا ہے۔ 2019 لوک سبھا انتخاب میں این ڈی اے کو 50.8 فیصد ووٹ ملے تھے، لیکن پانچ مہینے بعد ہوئے اسمبلی انتخاب میں یہ اعداد و شمار گھٹ کر 42.1 فیصد پر رک گیا۔
Published: 25 Oct 2019, 6:11 PM IST
اسمبلی انتخاب 2014 کے مقابلے 2019 کے اسمبلی انتخاب میں بی جے پی کے تقریباً چھ لاکھ ووٹ گھٹ گئے۔ گزشتہ مرتبہ بی جے پی کو ایک کروڑ 47 لاکھ ووٹ ملے تھے۔ اس بار ایک کروڑ 41 لاکھ ووٹ ملے ہیں۔ پچھلی بار مہاراشٹر میں بی جے پی کو 122 سیٹیں ملی تھیں، اس بار 105 سیٹیں ملی ہیں۔ حالانکہ پچھلی بار بی جے پی نے الگ انتخاب لڑا تھا، اس بار شیو سینا سے اتحاد کے سبب پارٹی صرف 164 سیٹوں پر میدان میں اتری۔
Published: 25 Oct 2019, 6:11 PM IST
بی جے پی کا کہنا ہے کہ کم سیٹوں پر لڑنے کو نظر میں رکھا جائے تو پارٹی کا اسٹرائیک ریٹ اچھا ہے۔ اس اسمبلی انتخاب میں شیو سینا نے 16.41 فیصد ووٹ شیئر حاصل کیا ہے۔
Published: 25 Oct 2019, 6:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 25 Oct 2019, 6:11 PM IST
تصویر: پریس ریلیز