قومی خبریں

نتیش راج میں گرلس ہاسٹل غیر محفوظ، مردوں کا کرنا پڑتا ہے مساج، طالبات نے کیا اِنکشاف

بہار کے سرکاری اسکول کی طالبات نے حیران کرنے والا انکشاف کیا ہے۔ انھوں نے الزام عائد کیا ہے کہ رات میں گرلس ہاسٹل میں مرد آتے ہیں اور وارڈن طالبات پر مساج کرنے کے لیے دباؤ بناتی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

بہار میں جرائم اور بدعنوانی کی خبریں اب کوئی نئی بات نہیں رہ گئی ہیں، لیکن سرکاری اسکولوں کی طالبات نے جو نیا انکشاف کیا ہے وہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے لیے انتہائی شرمناک ہے۔ معاملہ بہار کے آرہ کا ہے جہاں سرکاری اسکول کی دو طالبات نے خاتون وارڈن پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں اور کئی طرح کا انکشاف بھی کیا ہے۔ یہاں پڑھنے والی طالبات نے الزام عائد کیا ہے کہ رات میں گرلس ہاسٹل میں مرد آتے ہیں۔ ان کے مطابق وارڈن مردوں کا مساج کرنے کے لیے ان پر دباؤ بناتی ہیں۔ طالبات کے الزام کے بعد علاقے میں چہ می گوئیاں شروع ہو گئی ہیں اور ڈی ایم نے جانچ کے لیے پانچ رکنی ٹیم تیار کر دی ہے۔

Published: 08 Jul 2019, 10:10 PM IST

’جن ستّا‘ کی خبر کے مطابق بدھ یعنی 3 جولائی کی شب سرکاری اسکول کے ہاسٹل سے دو طالبات بھاگ گئی تھیں۔ لیکن سریا گاؤں کے رہنے والے مقامی لوگوں نے انھیں پکڑ لیا تھا اور پولس کے حوالے کر دیا تھا۔ پولس کے سامنے ان لڑکیوں نے ہاسٹل کی وارڈن گیتا رانی پر الزام عائد کیا تھا کہ وارڈن زبردستی ان سے نجی کام کراتی تھیں۔ یہاں تک کہ ان سے مساج کرنے کے لیے بھی کہا جاتا تھا۔

Published: 08 Jul 2019, 10:10 PM IST

طالبات نے بتایا کہ گرلس ہاسٹل میں یہاں کے مقامی مکھیا بھی آتے ہیں۔ اس معاملے پر بہار خاتون کمیشن نے ضلع مجسٹریٹ اور پولس سپرنٹنڈنٹ سے واقعہ پر رپورٹ طلب کی ہے۔ واضح رہے کہ کستوربا گاندھی بالیکا ودیالیہ میں تقریباً 100 طالبات کا داخلہ ہوا تھا۔ وہیں ضلع انتظامیہ نے کہا کہ الزام سامنے آتے ہی تقریباً 80 طالبات کے والدین انھیں ہاسٹل سے لے گئے ہیں۔

Published: 08 Jul 2019, 10:10 PM IST

اس سے قبل گزشتہ سال ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنس، ممبئی (ٹی آئی ایس ایس) نے اپنے سوشل آڈٹ کی بنیاد پر مظفر پور کے ساہو روڈ واقع شیلٹر ہوم میں بچیوں کے ساتھ عصمت دری اور استحصال ہونے کا انکشاف کیا تھا۔ میڈیکل جانچ میں شیلٹر ہوم کی کم از کم 34 بچیوں کے ساتھ عصمت دری کی تصدیق ہوئی تھی۔

Published: 08 Jul 2019, 10:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 08 Jul 2019, 10:10 PM IST