قومی خبریں

کرناٹک میں پیسہ ہو تو سرکاری نوکری خرید سکتے ہیں، ورنہ زندگی بھر بے روزگار رہیں! راہل گاندھی

راہل گاندھی نے ہفتہ کو کرناٹک میں بھارت جوڑو یاترا کے دوران حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومتوں کو نشانہ بنایا اور کہا کہ ریاست میں سرکاری ملازمتوں کی خرید فروخت ہو رہی ہے

تصویر بشکریہ ٹوئٹر / @INCIndia
تصویر بشکریہ ٹوئٹر / @INCIndia 

بیلاری: کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے ہفتہ کو کرناٹک میں بھارت جوڑو یاترا کے دوران حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومتوں کو نشانہ بنایا اور کہا کہ ریاست میں سرکاری ملازمتوں کی خرید فروخت ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس کے پاس پیسہ ہے وہ نوکری خرید سکتا ہے اور اگر آپ کے پاس پیسہ نہیں ہے تو زندگی بھر بے روزگار رہنا پڑتا ہے!

Published: undefined

راہل گاندھی نے کرناٹک میں برسراقتدار بی جے پی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا، "اگر آپ پولیس سب انسپکٹر بننا چاہتے ہیں، تو آپ 80 لاکھ روپے دے کر ایسا کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کے پاس پیسہ ہے تو آپ کرناٹک میں سرکاری نوکری خرید سکتے ہیں۔ اگر آپ کے پاس پیسے نہیں ہیں تو زندگی بھر بے روزگار رہیں گے۔ کوآپریٹو بینکوں میں گھپلے، اسسٹنٹ پروفیسروں کی نوکریوں میں گھپلہ، اسی لیے کرناٹک حکومت کو 40 فیصد حکومت کا نام دیا گیا ہے۔ جو کچھ بھی کرنا ہے، چالیس فیصد کمیشن دے کر کیا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

انہوں نے سوالیہ لہجے میں کہا، ’’آج ہندوستان میں 45 سال میں سب سے زیادہ بے روزگاری ہے۔ وزیر اعظم نے کہا تھا کہ وہ ہر سال دو کروڑ نوجوانوں کو روزگار دیں گے۔ دو کروڑ نوکریاں کہاں گئیں؟ اس کے برعکس کروڑوں نوجوانوں کو بے روزگار کر دیا گیا ہے۔ کرناٹک میں 2.5 لاکھ سرکاری عہدے کیوں خالی ہیں؟ وزیر اعظم کی پالیسیوں، نوٹ بندی، جی ایس ٹی اور کووڈ کے دوران انہوں نے جوکیا،اس کی وجہ سے ملک کے 12.5 کروڑ نوجوان بے روزگار ہو گئے۔

Published: undefined

راہل گاندھی نے کہا، ’’ہم نے اس یاترا کا نام بھارت جوڑو اس لئے رکھا ہے کیونکہ ہندوستان کے لوگوں کو لگتا ہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کی نفرت اور پرتشدد سوچ ملک کو تقسیم کمزور کر رہی رہا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا، "آپ دیکھئے، ہم ایک ماہ سے پیدل یاترا کر رہے ہیں۔ مختلف مذاہب کے لوگ، مختلف ذات کے لوگ، بوڑھے، نوجوان، بچے، سب مل جل کر پیار سے چل رہے ہیں۔ سفر میں نفرت نہیں دیکھو گے۔ آپ کو سفر میں تشدد نہیں ملے گا۔ ہجوم میں کوئی زخمی ہو جائے، کوئی گر جائے، ہر کوئی اس کی مدد کرتا ہے۔ سوال نہیں پوچھتے کہ کون سے مذہب سے ہو، کون سی ذات سے تعلق ہے، عورت ہو، مرد ہو، بچہ ہو یا بوڑھا، یہ نہیں پوچھا جاتا، فوراً مدد ملتی ہے۔ یہ نظریہ صرف یاترا کا نظریہ نہیں ہے، یہ نظریہ ہے، یہ سوچ کرناٹک کی سوچ ہے اور یہ صرف کرناٹک کا نظریہ نہیں ہے، یہ ہندوستان کی سوچ ہے، یہ ہندوستان کی تاریخ ہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined