جھارکھنڈ میں گزشتہ پانچ سالوں میں زہریلی یا نقلی شراب پینے سے 427 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ یہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی تفصیل ہے۔ ایسی اموات پر معاوضہ کو لے کر جھارکھنڈ حکومت نیا قانون نافذ کرنے جا رہی ہے۔ اس میں یہ التزام کیا گیا ہے کہ ایسی اموات کے معاملے میں شراب فروخت کرنے والوں کو نہ صرف ذمہ دار مانا جائے گا بلکہ انھیں مہلوک کے اہل خانہ کو 10 لاکھ روپے بطور معاوضہ دینا ہوگا۔ اسمبلی کے مانسون اجلاس میں اس سے متعلق بل پاس کر دیا گیا ہے۔ گورنر کی منظوری کے بعد یہ جلد ہی قانون کی شکل اختیار کر لے گا۔
Published: undefined
نئے مجوزہ قانون کے مطابق اگر زہریلی شراب پینے سے کسی شخص کو سنگین جسمانی نقصان پہنچتا ہے تو شراب فروخت کرنے والے دکاندار کو 5 لاکھ روپے تک کی رقم ادا کرنی پڑے گی۔ اگر قصوروار پایا جانے والا دکاندار مہلوک کے کنبہ یا متاثر شخص کو اس رقم کی ادائیگی نہیں کر پاتا ہے تو اس کی ملکیت ضبط کر نیلامی کے ذریعہ یہ رقم وصولی جائے گی۔ اسمبلی میں پاس جھارکھنڈ پروڈکٹ ترمیم بل 2022 میں کئی دیگر سخت التزامات کیے گئے ہیں۔ شراب سے ہونے والی اموات اور جسمانی نقصان کے لیے دکاندار کو قصوروار طے کرنے کا فیصلہ عدالتی عمل کے تحت کیا جائے گا۔ غیر قانونی یا ملاوٹی شراب سے کسی کو نقصان نہیں بھی ہوا ہو تو ایسے معاملوں میں قصوروار کو سات سال کی سزا اور ایک لاکھ روپے تک کا جرمانہ ہو سکتا ہے۔ ایسی شراب پینے سے کسی شخص کو جسمانی طور پر معمولی نقصان ہوتا ہے تو عدالتی عمل میں قصوروار طے کیے گئے دکاندار کو 10 سال تک کی سزا اور 10 لاکھ روپے تک کا جرمانہ ہو سکتا ہے۔ اگر حکومت کے کارپوریشن کے تحت چلنے والی لائسنسی شراب دکانوں میں گڑبڑی ہو تو جانچ کے بعد متعلقہ ملازم کو جوابدہ ٹھہرایا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
نئے قانون میں عوامی مقامات پر شراب پینے پر بھی پابندی نافذ کی گئی ہے۔ اس کے مطابق تعلیمی اداروں، اسپتالوں، بس اسٹینڈ، اسنان گھاٹ، ریلوے اسٹیشن پر شراب پیتے پکڑے جانے پر ایک ہزار سے 10 ہزار روپے تک جرمانہ اور تین مہینے تک کے جیل کی سزا کا انتظام کیا گیا ہے۔ غور طلب ہے کہ این سی آر بی کے اعداد و شمار کے مطابق جھارکھنڈ میں 2016 میں 41، 2017 میں 76، 2018 میں 56، 2019 میں 115 اور 2020 میں 139 لوگوں کی موت زہریلی شراب پینے سے ہوئی۔ 2021 میں بھی 100 سے زائد اموات ہوئی ہیں۔ حالانکہ رواں سال زہریلی یا نقلی شراب سے ہوئیں اموات کی تعداد کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined