ایک جانب مرکزی حکومت کی جانب سے کسانوں کو سمان ندھی کے طور پیسے دیئے جا رہے ہیں تو دوسری جانب وہ اپنی زراعتی ضرورت کے لیے بیج اور کھادیں مناسب مقدار میں حاصل نہیں کر پا رہے ہیں۔ اس کا ایک تازہ نظارہ مدھیہ پردیش کے گنا میں نظر آیا جب یوریا حاصل کرنے کے لیے گھنٹوں سے قطار میں کھڑے کسان پریشان ہو کر آپس میں ہی لڑ پڑے۔
Published: undefined
نیوز پورٹل ’آج تک‘ کی خبر مطابق مدھیہ پردیش کے گنا میں کھاد کی قلت نے سنگین صورت حال اختیار کرلی ہے۔ کسان کھاد کے حصول کے لیے گھنٹوں لمبی قطاروں میں کھڑے رہنے پر مجبور ہیں۔ کھاد خریدنے کے لئے ’نان کھیڑی کرشی منڈی‘ پہنچے کسان آپس میں ہی لڑ پڑے۔ یوریا کے لیے گھنٹوں قطار میں کھڑے کسانوں نے اپنا کنٹرول کھودیا اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ ایک دوسرے سے بھڑ گئے۔ اس ہنگامے میں خواتین بھی کود پڑیں۔
Published: undefined
گنا میں ڈی اے پی یوریا کے خاطر خواہ انتظامات نہ ہونے سے کسانوں میں زبردست ناراضگی ہے۔ ایک کسان کو صرف 5 بوری یوریا دیا جا رہا ہے۔ یوریا کی ناکافی مقدار کی وجہ سے کسانوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ ضرورت کے مطابق یوریا نہ ملنے کی وجہ سے کسان یہ بلیک مارکیٹنگ کرنے والوں سے خریدنے پر مجبور ہیں۔ حکومت کی جانب سے ڈی اے پی یوریا کی فی بوری کی قیمت 1340 روپئے طے کی گئی ہے جبکہ بلیک مارکیٹ میں اس کی قیمت 1700 سے 2000 روپئے فی بوری ہے۔
Published: undefined
گھنٹوں قطار میں کھڑے ہونے کے باوجود ضرورت کے مطابق یوریا نہ ملنے پر ناراض کسانوں میں ڈپٹی ڈائریکٹر (فارم) اشوک اپادھیائے کے خلاف زبردست ناراضگی ہے۔کھاد کے لیے کسانوں کے درمیان لڑائیاں ہو رہی ہی اور محکمہ زراعت کے پاس کھاد کی قلت دور کرنے کے تعلق سے کوئی جواب نہیں ہے۔گنا کے کلکٹر ستیندر سنگھ نے کہا کہ ضلع میں کھاد کا مناسب انتظام ہے۔ کھاد کی ریک بھی آ رہی ہے۔ کسانوں کو ’ڈی اے پی‘ کے بجائے ’این پی کے‘ کا بھی استعمال کرنا چاہئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined