مرکزی حکومت پر اقلیت مخالف ہونے کا الزام یونہی عائد نہیں کیا جاتا ہے، بلکہ اس کے پیچھے پختہ وجوہات ہیں۔ سی پی آئی رکن پارلیمنٹ سندوش کمار کے ذریعہ راجیہ سبھا میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب نے ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ مودی حکومت اقلیتی طبقہ کو نظر انداز کر رہی ہے۔ دراصل 5 سالوں میں وزارت برائے اقلیتی امور کے ذریعہ حکومت ہند نے این ایم ڈی ایف سی (قومی اقلیتی ترقی و مالیاتی کارپوریشن) کے تحت 9 لاکھ سے بھی کم افراد کو مالی امداد مہیا کی ہے۔
Published: undefined
راجیہ سبھا رکن سندوش کمار کے ذریعہ مانگے گئے جواب میں اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے مطلع کیا کہ ’’مالی سال 20-2019 سے مالی سال 24-2023 کے درمیان کی مدت میں این ایم ڈی ایف سی کے تحت مالی امداد حاصل کرنے والوں کی مجموعی تعداد 8 لاکھ 43 ہزار 221 ہے۔‘‘ ساتھ ہی وزارت نے یہ بھی جانکاری دی کہ این ایم ڈی ایف سی کے ذریعہ کسی بھی لسانی اقلیت کو فائدہ نہیں پہنچایا گیا۔
Published: undefined
سی پی آئی رکن پارلیمنٹ نے حاصل جواب کے بعد اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ فراہم کردہ مالی امداد قلیل ترین ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’پانچ سالوں میں صرف 8.43 لاکھ لوگوں کو فائدہ پہنچا ہے۔ مرکزی حکومت کو چاہیے کہ وہ عیسائی، مسلم، سکھ، پارسی اور دیگر طبقات کے تئیں اپنے تفریق آمیز رویہ کو ختم کرے۔‘‘
Published: undefined
بہرحال، مرکزی وزارت برائے اقلیتی امور نے جو جانکاری دی ہے، اس کے مطابق پانچ سالوں میں این ایم ڈی ایف سی کے تحت مغربی بنگال میں سب سے زیادہ 4 لاکھ 53 ہزار 888 افراد کو مالی امداد فراہم کی گئی ہے، جبکہ کیرالہ میں 2 لاکھ 83 ہزار 589، تمل ناڈو میں 67 ہزار 44 اور جموں و کشمیر میں 14 ہزار 907 افراد کو امداد ملی ہے۔ جن ریاستوں میں یہ تعداد کم رہی ہے ان میں پڈوچیری (صفر)، لداخ (1)، انڈمان نکوبار جزائر (3) اور مدھیہ پردیش (9) شامل ہیں۔ دیگر ریاستوں کی بات کریں تو لکشدیپ میں 41 افراد، دہلی میں 40 افراد، راجستھان میں 1087 افراد، ہریانہ میں 2042 افراد، جھارکھنڈ میں 449 افراد، اتر پردیش میں 3312 افراد، مہاراشٹر میں 2404 افراد، کرناٹک میں 456 افراد، تلنگانہ میں 873 افراد اور آندھرا پردیش میں 3191 افراد کو این ایم ڈی ایف سی منصوبوں کے تحت مالی امداد حاصل ہوئی ہے۔
Published: undefined
سندوش کمار کا کہنا ہے کہ دستیاب مردم شماری ڈاٹا کو سامنے رکھ کر اگر گزشتہ پانچ سالوں میں این ایم ڈی ایف سی منصوبوں کے تحت اقلیتی طبقہ کو دی گئی امداد کا جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ یہ انتہائی کم ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مرکزی حکومت اقلیتی طبقہ کو نظر انداز کر رہی ہے۔ یہ عیسائی، مسلم اور سکھوں سمیت دیگر اقلیتوں کے خلاف بڑھتی نفرت اور تفریق آمیز روش کے ضمن میں دیکھا جانا چاہیے۔ سندوش کمار یہ بھی کہتے ہیں کہ مرکزی حکومت کی طرف سے اس طرح کی غلطی یا اقلیتی طبقہ کو قصداً نظر انداز کیا جانا ناقابل قبول ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا
تصویر: پریس ریلیز