سپریم کورٹ نے مودی حکومت کو جھٹکا دیتے ہوئے آلوک ورما کو بڑی راحت دی ہے۔ عدالت نے کہا کہ مرکزی حکومت کا آلوک ورما کو چھٹی پر بھیجنے کا فیصلہ غلط تھا۔ عدالت عظمیٰ کے ذریعہ مرکز کے فیصلے کو منسوخ کیے جانے کے ساتھ ہی یہ بھی واضح ہو گیا ہے کہ آلوک ورما ایک بار پھر سی بی آئی چیف بنے رہیں گے۔ اپنے فیصلے میں عدالت نے کہا کہ حکومت کو سی بی آئی چیف آلوک ورما کو چھٹی پر بھیجنے کا اختیار نہیں ہے، صرف سلیکٹ کمیٹی کے پاس ہی یہ اختیار موجود ہے۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی واضح کیا کہ فی الحال آلوک ورما پالیسی پر مبنی کوئی بڑا فیصلہ نہیں لے سکیں گے۔
Published: 08 Jan 2019, 1:09 PM IST
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ’’یہ پورا معاملہ وزیر اعظم، اپوزیشن لیڈر اور چیف جسٹس آف انڈیا کی سلیکٹ کمیٹی کے پاس جائے گا اور وہی آگے کا فیصلہ کرے گی۔‘‘ عدالت کے مطابق آلوک ورما کے خلاف سی وی سی کی رپورٹ کو کمیٹی دیکھے گئے اور ایک ہفتے کے اندر طے کرے گی کہ آلوک ورما کو عہدہ سے ہٹایا جائے یا نہیں۔
Published: 08 Jan 2019, 1:09 PM IST
سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد اپوزیشن نے وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت کو زبردست طریقے سے تنقید کا نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ کانگریس لیڈر ملکارجن کھڑگے نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’ہم کسی شخص کے خلاف نہیں ہیں۔ سپریم کورٹ کے حکم کا ہم استقبال کرتے ہیں۔ یہ مرکزی حکومت کے لیے سبق ہے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’اگر آج آپ ان ایجنسیوں کو لوگوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کریں گے تو پھر کل کوئی دوسرا بھی کرنے لگے گا۔ ایسی صورت میں جمہوریت کا کیا ہوگا۔‘‘ این سی پی رکن پارلیمنٹ ماجد مینن نے عدالت کے فیصلے کو روشنی کی شعاع قرار دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’لوگ حکومت سے پریشان ہو چکے ہیں اور عدالت کا فیصلہ تاریکی میں روشنی کی ایک شعاع ہے۔‘‘
Published: 08 Jan 2019, 1:09 PM IST
آلوک ورما کے وکیل سنجے ہیگڑے نے بھی عدالتی فیصلہ برآمد ہونے کے بعد باہر نکل کر میڈیا کے سامنے اپنا رد عمل ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ ایک ادارے کی فتح ہے، ملک میں انصاف کا عمل اچھا چل رہا ہے۔ انصاف کے خلاف اگر کوئی جاتا ہے تو سپریم کورٹ اس کے لیے موجود ہے۔‘‘ لیکن وکیل پرشانت بھوشن نے اس فیصلے کو آلوک ورما کی جزوی فتح قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’حکومت اس معاملے کو وزیر اعظم، اپوزیشن لیڈر اور سی جے آئی والی اعلیٰ سطحی کمیٹی کے سامنے ایک ہفتے میں لائے۔ جب تک وہ اعلیٰ سطحی کمیٹی اس پر فیصلہ نہ لے تب تک آلوک ورما کوئی بڑے پالیسی پر مبنی فیصلے نہیں لے سکتے ہیں جو کہ آلوک ورما کی جزوی فتح ہے۔‘‘
Published: 08 Jan 2019, 1:09 PM IST
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے بھی سی بی آئی بمقابلہ سی بی آئی معاملہ میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ انھوں نے میڈیا سے کہا کہ ’’سپریم کورٹ کے ذریعہ سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما کو بحال کیا جانا وزیر اعظم پر سیدھے ’کلنک‘ لگنا ہے۔ مودی حکومت نے ہمارے ملک کے سبھی اداروں اور جمہوریت کو برباد کر دیا ہے۔ کیا سی بی آئی ڈائریکٹر کو نصف رات کو غیر قانونی طریقے سے رافیل گھوٹالہ کی جانچ روکنے کے لیے نہیں ہٹایا گیا، جس کا تار سیدھے وزیر اعظم تک پہنچتا ہے؟‘‘
Published: 08 Jan 2019, 1:09 PM IST
قابل ذکر ہے کہ آلوک ورما نے مودی حکومت کے ذریعہ ان کے اختیارات چھیننے اور جبراً چھٹی پر بھیجنے کے خلاف عرضی داخل کی تھی۔ حکومت نے آلوک ورما اور سی بی آئی کے خصوصی ڈائریکٹر راکیش استھانہ کے درمیان تنازعہ برسرعام ہونے کے بعد یہ کارروائی کی تھی۔ حالانکہ چیف جسٹس رنجن گوگوئی آج چھٹی پر تھے اور ان کی غیر موجودگی میں جسٹس سنجے کشن کول نے فیصلہ پڑھا۔
Published: 08 Jan 2019, 1:09 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 08 Jan 2019, 1:09 PM IST
تصویر: پریس ریلیز