زرعی قوانین: کسان احتجاج میں 2 اکتوبر تک کی توسیع، ملک گیر ریل روکو تحریک کی تیاری
نئی دہلی: مرکزی حکومت کے ذریعہ لائے گئے تینوں زرعی قوانین کی مخالفت ہر جگہ ہو رہی ہے، اسی دوران راہل گاندھی نے کسانوں کے دل کی بات جانی۔ بات چیت کے دوران ایک کسان نے راہل گاندھی سے کہا کہ اگر آج مہاتما گاندھی زندہ ہوتے تو وہ مودی سرکار کے ذریعہ لائے گئے ان قوانین کی مخالفت کرتے۔ راہل گاندھی نے اپنے ویڈیو مکالمے میں مہاراشٹر، بہار سمیت کئی ریاستوں کے کسانوں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ اس دوران متعدد کسانوں نے زرعی قوانین کی سختی سے مخالفت کی۔
Published: undefined
اپنے مکالمے میں راہل گاندھی نے کہا کہ زرعی قوانین اور نوٹ بندی اور جی ایس ٹی میں کوئی خاص فرق نہیں ہے۔ پہلے پیر پر کلہاڑی ماری گئی اور اب دل پر چوٹ کی گئی ہے۔ راہل گاندھی نے مودی حکومت پر حملہ بولتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ بات سمجھ میں نہیں آئے گی کیوں کہ جنگ آزادی کے وقت یہ لوگ انگریزوں کے ساتھ کھڑے تھے۔
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا کہ ’‘کورونا کے دور میں جب رقم دی جانی تھی تو حکومت نے رقم نہیں دی۔ سب سے بڑے دو تین صنعتکار کی آمدنی کورونا دور میں بڑھی اور آپ کی آمدنی کم ہوتی رہی، پھر بھی ساری رقم صنعتکاروں کو دی گئی۔ مقصد ہندوستان کی کمر توڑنا ہے۔ ان کا ہدف ہے کہ ہندوستان کی دولت چھین لی جائے۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی نے کہا کہ ’’نہ تو اخبار اور نہ ہی ٹی وی آپ کو حقیقت سے روبرو کرائیں گے۔ میرے ذہن میں تصویر صاف ہے۔ اس کی مخالفت کرنی ہی پڑے گی۔ کسانوں کے لئے نہیں، ہندوستان کے مستقبل کے لئے۔ آپ کی آواز میں بہت دم ہے۔ ہندوستان نے اسی آواز کو استعمال کرتے ہوئے آزادی حاصل کی۔ کسان کی آواز سے ہندوستان آزاد ہوا۔ ہندوستان ایک بار پھر کسانوں کی آواز سے آزاد ہوگا۔‘‘
Published: undefined
دریں اثنا، راہل گاندھی سے گفتگو کرتے ہوئے کسانوں نے اس قانون کی وجہ سے عملی طور پر درپیش مشکلات شمار کرائیں۔ ایک کسان نے بتایا کہ پہلے ایسٹ انڈیا کمپنی تھی اور اب یہ کارپوریٹ کمپنیاں آجائیں گی۔ راہل گاندھی نے ایک کسان سے سوال کیا کہ وزیر اعظم مودی نے ایم ایس پی کا وعدہ کیا ہے، جس پر کسان نے کہا کہ انہیں وزیر اعظم مودی کی کسی بات پر یقین نہیں ہے۔
Published: undefined
بہار کے ایک کسان نے کہا کہ 2006 کے قانون کو دوبارہ نافذ کیا جانا چاہیے۔ راہل نے کہا کہ جب انہوں نے بھٹہ پرسول کی جنگ لڑی تو ان پر حملہ کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ بہار حکومت نے 2006 میں ہی اس قانون کو ریاستی سطح پر نافذ کیا تھا، اب انتخابات سے قبل یہ مسئلہ پھر سے اٹھایا جا رہا ہے۔ کانگریس پارٹی زرعی قوانین کے خلاف اپنی حکمرانی والی ریاستوں میں اسمبلی میں قرارداد لا سکتی ہے۔ حالانکہ ابھی پارٹی سطح پر ان قوانین کا بخوبی مطالعہ کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined